امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہےکہ وہ بدھ سے شروع ہونے والے پہلے ری پبلکن صدارتی پرائمری مباحثے اور دیگر میں شرکت نہیں کریں گے -
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ ’’عوام جانتے ہیں کہ میں کون ہوں اورمیری صدارت کتنی کامیاب تھی ۔اس لیے میں مباحثے نہیں کروں گا۔‘‘
ان کے ترجمان نے فوری طور پر یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ ہر بنیادی مباحثے کا بائیکاٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں یا صرف ان کا جو فی الحال طے شدہ ہیں۔
تاہم سوشل میڈیا پر بھی توجہ دلائی جا رہی ہے کہ سابق صدر نے اپنی پوسٹ میں ڈیبٹ یعنی ایک مباحثہ نہیں بلکہ "ڈیبٹس" یعنی مباحثے لکھا ہے۔
سابق صدرجنہیں ری پبلکن فرنٹ میں سبقت حاصل ہے، کئی ماہ سے کہہ رہے ہیں کہ انہیں اپنے ری پبلکن حریفوں کے ساتھ اسٹیج پر آنے میں کچھ فائدہ نظر نہیں آتا۔
اس ریس میں اپنی برتری کو دیکھتے ہوئے انہوں نے حالیہ دنوں میں جن لوگوں سے بات کی تھی ان پر واضح کر دیا تھا کہ ان کی رائے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
انہوں نے جون میں نشریاتی ادارے ’فاکس نیوز‘ کے میزبان بریٹ بائر کو ایک انٹرویو میں کہاتھا کہ میں ایک، دو یا صفر فی صد لوگوں کو رات بھر سوالات کی بھرمار کرنے کی اجازت کیوں دوں گا؟
بریٹ بائر مباحثے کے ماڈریٹر کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 23 اگست کو ہونے والے مباحثے میزبان اور نشریاتی ادارے فاکس نیٹ ورک پر بھی متعدد بار تنقید کی ہے ۔ وہ اصرار کرتے رہے ہیں کہ یہ ایک دشمن نیٹ ورک ہے جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ ان کے ساتھ منصفانہ سلوک نہیں کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ ٹرمپ کے فاکس کے ساتھ جاری جھگڑے کے ایک اور باب کی نشاندہی کرتا ہے جو کبھی ان کا ایک بھر پور حامی تھا۔ لیکن اب اسے ان کے سرکردہ حریف فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹیس کے لیے زیادہ حامی سمجھا جاتا ہے۔
اپنی 20 اگست کی ایک پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے تنقید کرتے ہوئے یہ بھی لکھا تھا کہ دانستہ طور پر ان کی بد ترین تصویر لگائی گئی۔ اورنج کلر کی وہ تصویر جس میں ان کی تھوڑی کہیں زیادہ باہر نظر آ رہی ہے۔
دوسرے متبادل
ٹرمپ نے ڈیبٹس کی جگہ متعدد دیگر پروگرامنگ آپشنز پر تبادلہ خیال کیا ہے جن میں فاکس نیوز کے سابق میزبان ٹکر کارلسن کو انٹرویو دینا بھی شامل ہے جو " اسپیس ایکس "(سابق ٹوئٹر) پر ایک شو کے میزبان ہیں۔
کارلسن کو اعلان سے پہلے ٹرمپ کے گالف کلب میں دیکھا گیا تھا۔ یہ بات اس دورے سے واقف ایک شخص نے بتائی جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیوں کہ وہ اس پر بات کرنے کے مجاز نہیں تھا۔
تاہم میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بدھ کو نشر ہونے والا انٹرویو پہلے ہی ریکارڈ ہو چکا ہے۔
ٹرمپ کے ترجمان اسٹیون چیونگ نے کہا ہے کہ "ہم تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے - آپ دیکھتے رہیں۔"
یہ خیال ان متعدد متبادلات میں سے ایک تھا جو ٹرمپ نے حالیہ ہفتوں کی بات چیت میں پیش کیے تھے۔
ان میں ممکنہ طور پر آخری منٹ میں ملواکی میں سامنے آنا ، یا شرکت کرنا لیکن سامعین میں بیٹھنا اور ان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لائیو کمنٹری پیش کرنا شامل ہے۔
ٹرمپ نے مناظرے سے ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے ایک ریلی نکالنے پر بھی سوچ بچار کی ہے۔
ٹرمپ کے سب سے بڑے ری پبلکن مقابل
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے، جو 2024 میں امریکہ کے صدارتی انتخابات کے لیے ری پبلکن پارٹی کے سب سے اہم امیدوار سمجھے جاتے ہیں، فلوریڈا کے گورنر ڈیسنٹس کو نیچا دکھانے کی کوشش میں مہینوں صرف کیے ہیں۔
ٹرمپ اور ان کی ٹیم ڈیسنٹس کو اپنا سب سے بڑا مدِ مقابل تصور کرتی ہے۔
ڈی سینٹس کے حامیوں نے ایک اشتہار جاری کیا ہےجس میں کہا گیا ہے کہ ہم ایسے امیدوار کے متحمل نہیں ہو سکتے جو بحث کرنے میں اتنا زیادہ کمزور ہو۔
ٹرمپ بارہا فلوریڈا کے گورنر پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں کہ وہ جب کانگریس میں تھے تو انہوں نے سوشل سیکیورٹی اور میڈی کئیر جیسے پروگراموں میں کٹو تیوں کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ 2018 میں گورنرکا انتخاب لڑنے کے دوران ٹرمپ نے ڈیسنٹس کو پرائمری جیتنے میں مدد کی تھی لیکن اب ٹرمپ ڈیسنٹس پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کی شخصیت میں پیوندکاری کی اشد ضرورت ہے لیکن جہاں تک میں جانتا ہوں، یہ سہولت طبی طور پر ابھی میسر نہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے مواد شامل کیا گیا ہے۔