سعودی ولی عہد کے ساتھ کھڑے ہیں: صدر ٹرمپ

فائل فوٹو

اس سوال پر کہ کیا سعودی عرب کے ساتھ کھڑے ہونے کا مطلب شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ کھڑا ہونا ہے؟ صدر ٹرمپ نے کہا کہ "جی۔ اس وقت یقیناً ایسا ہی ہے۔"

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کی حمایت کا اعادہ امریکی قانون سازوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے باوجود کیا ہے جو صحافی جمال خشوگی کے قتل کا ذمہ دار محمد بن سلمان کو قرار دیتے ہیں اور امریکی حکومت سے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

منگل کو وائٹ ہاؤس میں برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اس سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا کہ کیا وہ سعودی ولی عہد کو خشوگی کے قتل کا ذمہ دار سمجھتے ہیں؟

اس کے برعکس صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان سعودی عرب کے قائد ہیں اور سعودی امریکہ کے بہت اچھے اتحادی رہے ہیں۔

SEE ALSO: خشوگی کے قتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہیں: امریکی سینیٹرز

اس سوال پر کہ کیا سعودی عرب کے ساتھ کھڑے ہونے کا مطلب شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ کھڑا ہونا ہے؟ صدر ٹرمپ نے کہا کہ "جی۔ اس وقت یقیناً ایسا ہی ہے۔"

'رائٹرز' کے مطابق دو ماہ قبل استنبول کے سعودی قونصل خانے میں بے دردی سے قتل ہونے والے جمال خشوگی کی ہلاکت کے بعد شہزادہ محمد بن سلمان کی حمایت میں صدر ٹرمپ کا اب تک کا یہ سب سے واضح بیان ہے۔

کئی ڈیموکریٹ اور ری پبلکن امریکی سینیٹرز کہہ چکے ہیں کہ انہیں 'سی آئی اے' کی جانب سے ملنے والی بریفنگ سے بھی اس تاثر کو تقویت ملی ہے کہ جمال خشوگی کو سعودی ولی عہد کے حکم پر ہی قتل کیا گیا تھا۔

دونوں جماعتوں کے سرکردہ سینیٹرز سینیٹ سے ایسی قرارداد منظور کرانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں جس میں خشوگی کے قتل پر شہزادہ محمد کی مذمت کے ساتھ ساتھ امریکی حکومت سے ان پر پابندیاں عائد کرنے کی سفارش بھی کی جائے گی۔

SEE ALSO: خشوگی کے قتل کے باوجود سعودی عرب کا ساتھ دیں گے: ٹرمپ

امریکی سینیٹرز مسلسل ٹرمپ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ خشوگی کے قتل کے ردِ عمل میں سعودی عرب خصوصاً ولی عہد کے ساتھ امریکہ کے تعلقات پر نظرِ ثانی کرے۔

لیکن صدر ٹرمپ کے اس انٹرویو سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ حکومت کا کانگریس کے دباؤ کے باوجود خشوگی کے قتل کے ردِ عمل میں سعودی عرب کے خلاف کوئی تادیبی قدم اٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

امریکی صدر اور ان کی کابینہ کے وزرا مسلسل اس تاثر کو رد کرتے آئے ہیں کہ صحافی کے قتل میں ولی عہد محمد بن سلمان براہِ راست خود ملوث تھے۔

'رائٹرز' نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب کے حکمران خاندان کے کئی سرکردہ ارکان محمد بن سلمان کو بادشاہ بننے سے روکنے کی کوششیں کر رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اس معاملے میں صدر ٹرمپ اور امریکہ اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

لیکن منگل کو انٹرویو کے دوران جب صدر ٹرمپ سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا، "میں نے ایسا نہیں سنا۔ میں پوری ایمانداری سے کہہ رہا ہوں کہ میں اس پر اس لیے تبصرہ نہیں کرسکتا کیوں کہ میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں۔ درحقیقت میں نے تو یہ سنا ہے کہ ان [محمد بن سلمان] کی اقتدار پر گرفت بہت مضبوط ہے۔"

SEE ALSO: خشوگی کی ہلاکت کا معمہ اور امریکی مؤقف

امریکی صدر نے ایک بار پھر اپنا یہ موقف دہرایا کہ سعودی ولی عہد خشوگی کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام کی سختی سے تردید کرچکے ہیں۔

امریکی سینیٹ میں سعودی ولی عہد کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد سے متعلق انٹرویو میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر سینیٹرز سے ملاقات کریں گے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ولی عہد کے خلاف قرارداد لانے والے سینیٹرز سعودی عرب کو امریکی اسلحے کی فروخت روکنے کی کوشش نہیں کریں گے کیوں کہ ان کے بقول اگر ایسا ہوا تو سعودیوں کے یہ اربوں ڈالرز روس اور چین کے کی جیب میں چلے جائیں گے۔

سعودی عرب آئندہ چند برسوں کے دوران امریکہ سے 200 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ خریدے گا اور صدر ٹرمپ ہتھیاروں کی فرخت کے اس معاہدے کو اپنی حکومت کی ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہیں۔ صدر کا موقف ہے کہ وہ کسی صورت اس معاہدے کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں چاہتے کیوں کہ ان کے بقول یہ معاہدہ امریکی معیشت میں بہتری لائے گا۔