امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے صحافی جمال خشوگی کے قتل کے بعد جاری وضاحت حقائق چھپانے کی بدترین کوشش تھی۔
منگل کو واشنگٹن ڈی سی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ قتل ہونا ہی نہیں چاہیے تھا کیوں کہ اگر یہ نہ ہوتا تو کسی کو حقائق چھپانے کی ضرورت بھی نہ پڑتی۔
امریکی صدرنے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے پیر کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے فون پر گفتگو کی تھی جس میں سعودی شہزادے نے صحافی کے قتل میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے۔
صدر ٹرمپ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کے انقرہ میں پارلیمان سے خطاب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے جس میں ترک صدر نے جمال خشوگی کے قتل کی تفصیلات بیان کی تھیں۔
ترک صدر نے صحافی کو قتل کو سوچے سمجھے منصوبے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ اس قتل میں ملوث سعودی اہلکاروں کو ترک حکومت کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ملزمان کے امریکی ویزے منسوخ
اسی دوران امریکی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان افراد کے ویزے منسوخ کر رہی ہے جن پر خشوگی کے قتل میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے منگل کو صحافیوں کو بتایا ہے کہ ان کی حکومت نےسعودی حکومت اور سکیورٹی اداروں کے بعض ایسے اہلکاروں کو شناخت کرلیا ہے جن کے بارے میں اسے یقین ہے کہ وہ خشوگی کے قتل میں ملوث ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک ان افراد کو جاری امریکی ویزے منسوخ کرنے سمیت دیگر اقدامات کرے گا۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ ایسے سعودی شہریوں کی تعداد 21 ہے جن کے ویزے منسوخ کیے جا رہے ہیں یا جنہیں مستقبل میں امریکی ویزوں کے لیے نااہل قرار دیا جا رہا ہے۔
محکمۂ خارجہ کے ایک اہلکار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ امریکہ نے خشوگی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث جن سعودی اہلکاروں کو شناخت کیا ہے ان میں سے بیشتر کے پاس امریکی ویزے ہیں۔
منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں مائیک پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ امریکی حکومت صرف قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف ہی نہیں بلکہ اس واردات سے کسی بھی طرح کا تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف بھی کارروائی کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا محکمہ اس امکان پر بھی غور کر رہا ہے کہ آیا شناخت کیے جانے والے افراد کے خلاف کسی طرح کی پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔
پومپیو نے واضح کیا کہ یہ اقدامات اس قتل پر امریکہ کا حتمی ردِ عمل نہیں اور حقائق واضح ہونے پر مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات انتہائی اہم ہیں لیکن ان کے بقول اس صورتِ حال پر نہ تو صدر ٹرمپ خوش ہیں اور نہ ہی وہ خود مطمئن ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اس نے امریکی اقدامات پر ردِ عمل کے لیے واشنگٹن ڈی سی میں واقع سعودی سفارت خانے سے رابطہ کیا تھا لیکن سفارت خانے کے حکام نے کوئی ردِ عمل نہیں دیا ہے۔
دریں اثنا امریکی خفیہ ادارے 'سی آئی اے' کی سربراہ جینا ہیسپل بھی ترکی پہنچی ہیں جہاں وہ ترک حکام سے خشوگی کے قتل کی جاری تحقیقات پر تبادلۂ خیال کریں گی۔