امریکہ کا مزید فوجی دستے مشرقِ وسطیٰ بھیجنے کا فیصلہ

فائل

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ امریکہ اضافی فوج مشرق وسطیٰ بھیج رہا ہے، تاکہ ممکنہ ایرانی خطرات سے امریکی افواج کو تحفظ دیا جا سکے۔

وائس آف امریکہ کے سوال کے جواب میں انھوں نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’ان کی استعداد زیادہ تر تحفظ کی فراہمی کی نوعیت کی ہو گی‘‘۔

قائم مقام وزیر دفاع پیٹ شناہان نے کہا ہےکہ خطے کی اس اضافی فوج میں میزائل کے خدشات سے دفاع کی خاطر ایک پیٹریاٹ بٹالین؛ انٹیلی جینس، نگرانی اور جاسوسی کے لیے ایک مزید طیارہ؛ خطے بھر میں تحفظ کی فراہمی میں بہتری لانے کے لیے انجنیئروں کی تعیناتی اور قوت مزاحمت کے توازن کو بہتر کرنے کے لیے لڑاکا طیاروں کا ایک اسکواڈرن شامل ہوگا۔

شناہان نے مزید کہا کہ ’’امریکی سینٹرل کمان کے دائرہ کار میں یہ اضافی تعیناتی دفاع کا ایک دانشمندانہ اقدام ہے، جس کا مقصد مستقبل کی مخاصمانہ کارروائیوں میں کمی لانا ہے‘‘۔

پینٹاگان میں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، بحریہ کے ایئر ایڈمرل مائیکل گلدے نے کہا کہ اصل تعیناتی تقریباً 900 اضافی افواج پر مشتمل ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ صدر اور وزیر دفاع کے بیانات میں جو بات شامل ہے وہ یہ کہ خطے میں مرد اور خواتین پر مشتمل فوج کی تعداد 600 ہے، لیکن اس تعیناتی کے نتیجے میں تحفظ کے اضافی تقاضے پورے ہوں گے۔

گلدے نے کہا کہ یہ فوجی مشرق وسطیٰ میں پیٹریاٹ میزائل بٹالین سے منسلک ہوں گے۔

مزید اضافی تعیناتی کی درخواست امریکی سینٹرل کمان کے سربراہ، جنرل کینتھ فرینک مکنزی نے کی تھی۔

شناہان نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ یہ درخواست سینٹکام کی جانب سے تجویز کردہ ایک رواجی طرز کا عمل ہے۔ لیکن، انھوں نے مزید کہا کہ ’’مشرق وسطیٰ کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے یہ خطرے کی بڑی سطح کی نشاندہی کرتی ہے‘‘۔