ولی الرحمٰن محسود کی ہلاکت کے بعد طالبان نے حکومت کو مذاکرات کی جو پیشکش کی تھی اسے واپس لے لیا ہے
کراچی —
کالعدم تحریک طالبان نے آخرکار اپنے کمانڈر ولی الرحمٰن محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ ساتھ ہی، طالبان کی جانب سے حکومت کو دی جانے والی مذاکرات کی پیشکش کو بھی واپس لے لیا گیا ہے۔
تحریک کے ترجمان، احسان اللہ احسان نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں جمعرات کو اس بات کی تصدیق کی کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب ڈرون حملے کے نتیجے میں تنظیم کے نائب سربراہ ولی الرحمٰن محسود ہلاک ہوئے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ولی الرحمٰن محسود کی ہلاکت کے بعد طالبان نے حکومت کو مذاکرات کی جو پیشکش کی تھی اسے بھی واپس لے لیا ہے اور، اُن کے بقول، اب پاکستان کی حکومت سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق طالبان کے نائب سربراہ ولی الرحمٰن محسود کو دفن کر دیا گیا ہے، ’جبکہ، خان سید عرف ’سجنا‘ تحریک طالبان جنوبی وزیرستان کے نئے امیر مقرر کیے گئے ہیں۔
ولی الرحمٰن محسود نے پاکستان میں آئندہ ہفتے قائم ہونے والی نئی حکومت کو مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔ تاہم، اب یہ پیشکش واپس لے لی گئی ہے۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ نواز شریف فوری طور پر واضح کریں گے، کیا وہ واقعی طالبان سے مذاکرات کے حامی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کو کسی بھی دباوٴ میں آئے بغیر طالبان سے مذاکرت کے موقف پر دٹے رہنا چاہئے۔
مقامی خبر رساں ادارے ’آئی این پی‘ کے مطابق مولانا سمیع الحق کا کہنا ہے کہ، ’ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والا ولی الرحمٰن محسود خودکش حملوں اور دہشت گردی کا بھی مخالف رہا ہے اور وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا بھی حامی تھا۔ لیکن، طالبان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہونے سے پہلے ہی ڈرون حملہ ہوگیا‘۔