پاکستانی طالبان سے مذاکرات: محسود قبائل کا جرگہ افغانستان پہنچ گیا

فائل فوٹو

کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے پاکستان کے ساتھ جنگ بندی میں مزید پانچ روز کی توسیع کر دی ہے جب کہ محسود قبائل کا جرگہ ٹی ٹی پی رہنماؤں سے مذاکرات کے لیے افغانستان پہنچ گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی اداروں کے خلاف سرگرم ٹی ٹی پی نے پاکستان کے قبائلی اضلاع میں اثرو نفوذ رکھنے والے محسود قبائل کے کہنے پر جنگ بندی میں توسیع کی ہے۔

اس حوالے سے جمعے کو جنوبی وزیرستان کے علاقے ٹانک میں ایک جرگہ بھی ہوا تھا جس میں محسود قبائل اور ٹی ٹی پی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی تھی۔

حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان جنگ بندی کے نتیجے میں پچھلے چند دنوں سے مجموعی طور پر امن و امان کی صورتِ حال میں کافی بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

اپریل میں سیکیورٹی اہل کاروں پر حملوں میں درجنوں سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہو گئے تھے جب کہ پاکستانی فوج نے بھی مختلف جھڑپوں میں شدت پسندوں کی ہلاکت کے دعوے کیے تھے۔

جنوبی وزیرستان کے محسود قبائل کے روایتی جرگہ کے ترجمان شیرپاؤ محسود کا کہنا ہے کہ جمعے کو جرگہ بلانے سے قبل حکومتی عہدیداروں کو بھی اعتماد لیا گیا تھا ۔

اُن کے بقول حکومت نے جرگے کو ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کا مکمل مینڈیٹ دے رکھا ہے تاکہ تنظیم کے ساتھ مصالحت کے ذریعے قیامِ امن یقینی بنایا جا سکے۔

SEE ALSO: کراچی یونیورسٹی حملہ: 'بی ایس او آزاد' ایک بار پھر سیکیورٹی فورسز کے ریڈار پر

شیرپاؤ محسود نے بتایا کہ پہلے مئی کے پہلے 10 روز تک جنگ بندی کی گئی تھی، تاہم اب اس میں 15 مئی تک توسیع کر دی گئی ہے۔

اُن کے بقول اب بات چیت کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور اُمید ہے کہ جنگ بندی میں مزید توسیع ہو جائے گی۔

شیرپاؤ محسود نے بتایا کہ دس اراکین پر مشتمل بااختیار جرگہ افغانستان میں ہے جہاں وہ تحریک کے سربراہ مفتی نور ولی محسود اور دیگر رہنماؤں سے دیرپا قیامِ امن کے لیے مذاکرات کریں گے۔

حکومت کا مؤقف

ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی تازہ کوششوں کے حوالے سے حکومت نے تاحال کوئی مؤقف جاری نہیں کیا۔

البتہ خیبر پختونخوا کےوزیر اعلی کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے چند روز قبل وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں کہا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت سب کے ساتھ مذاکرات پر تیار ہے۔

سرحد پار افغانستان میں طالبان کے برسر اقتدار آنےکے بعد خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں بشمول قبائلی اضلاع میں دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

اسلام آباد کے ایک غیر سرکاری ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے پہلے تین ماہ کے دوران صوبے میں دہشت گردی کے 75 واقعات میں 189 افراد ہلاک اور 250 کے لگ بھگ زخمی ہوئے۔ ادارے کے مطابق گزشتہ برس کے ان تین ماہ کے تناسب کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس برس دہشت گردی کے واقعات میں 173 فی صد اضافہ ہوا ہے۔