عبوری حکومت سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کرنے پر سکیورٹی فورسز اور احتجاجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعدتیونس کے عبوری وزیرِ اعظم محمد غنوشی نے اعلان کیا کہ اُنھوں نے مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔
مسٹر غنوشی نے اتوار کے دِن سرکاری ٹیلیویژن پرخطاب میں کہا کہ اُن کا استعفیٰ ملک کی خدمت کے جذبے کو سر بلند رکھنے کےلیے ہے نہ کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے بھاگنا چاہتے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ بے چینی کے باعث تیونس میں مزید ہلاکتیں واقع ہوں۔
اُن کی تقریر ابھی جاری تھی جب دارالحکومت تیونس میں پولیس سینکڑوں احتجاجیوں پر اشک آور گیس کے گولے پھینک رہی تھی۔
ہفتے کے روز تیونس کی وزارتِ داخلہ نے بتایا کہ وزارت کے دفاتر سے باہر سکیورٹی فورسز اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک ہوئے ۔
احتجاجی کئی ہفتوں سے مسٹر غنوشی کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ کچھ مظاہرین نے عبوری حکومت کی ساخت پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقتدار سے سبک دوش ہونے والے صدر زین العابدین بن علی کی حکومت سے بہت قربت رکھتے ہیں۔ سابق صدر نے جنوری میں ہونے والی بغاوت کے بعد اقتدار چھوڑا جِس کے بعد اِسی طرح کے احتجاجی مظاہرے مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں رونما ہوئے ہیں۔