ترکی کی حکومت نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی نیوز ویب سائٹس بلاک کر دی ہیں۔ چند روز قبل سعودی عرب نے ترکی کے سرکاری میڈیا کی ویب سائٹس کو بلاک کیا تھا۔
ترکی نے اتوار کو جوابی ردِ عمل کے طور پر دونوں ملکوں کی نیوز ویب سائٹ بلاک کیں۔ چار ہفتے پہلے ترکی نے استنبول میں صحافی جمال خشوگی کے قتل کے الزام میں 20 سعودی شہریوں پر فرد جرم عائد کی تھی۔
ترکی میں انٹرنیٹ کے صارفین نے جب سعودی یا متحدہ عرب امارات کی خبروں کی ویب سائٹ کھولنے کی کوشش کی تو ان صفحات پر لکھا ہوا دیکھا کہ 'قانونی طور پر یہ ویب سائٹ بند ہے۔'
ترکی کی وزارتِ انصاف کے ترجمان نے اس اقدام پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے جب کہ خبر رساں ایجنسی 'رائٹر' نے سعودی حکومت کے میڈیا آفس سے رابطہ کیا تو وہاں سے بھی کوئی جواب نہیں ملا۔
برطانیہ میں قائم ترکی کی ایک ویب سائٹ اور اخبار کو، جسے سعودی کمپنی چلاتی ہے، ترکی نے اتوار کے روز بند کر دیا تھا۔
اخبار کے ایڈیٹر نے رائٹر کو بتایا کہ ان کے خیال میں ترکی نے یہ اقدام سعودی عرب کے جواب میں کیا ہے۔ سعودی عرب نے ایک ہفتہ قبل ترکی کے سرکاری میڈیا سمیت کئی ویب سائٹس کو بند کر دیا تھا۔
متحدہ عرب امارات میں اتوار تک ترکی کی ویب سائٹس دیکھی جا سکتی تھیں۔
ترکی اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی اکتوبر 2018 سے اپنے عروج پر ہیں، جب استنبول میں سعودی قونصل خانے میں خشوگی کا قتل کیا گیا تھا۔
پچھلے ماہ ترک وکلاء استغاثہ نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ سلمان کے قریبی اہل کار اور انٹلیجینس کے سابق نائب سربراہ پر خشوگی کے قتل کے سلسلے میں فرد جرم عائد کی تھی۔
ترکی کے صدر طیب اردوان کہہ چکے ہیں کہ اس قتل کا حکم سعودی اعلیٰ قیادت کی طرف سے دیا گیا۔
سعودی شہزادے محمد بن سلمان نے اس الزام کی تردید کی تھی۔