سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کے جرم میں پانچ ملزمان کو سزائے موت اور تین کو 24، 24 برس قید کی سزا کا حکم سنایا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر نے پیر کو جمال خشوگی قتل کیس کے ملزمان کو سنائی جانے والی سزاؤں کی تصدیق کی ہے۔
صحافی جمال خشوگی کو گزشتہ برس دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔
سعودی پبلک پراسیکیوٹر شلان الشلان کے مطابق جمال خشوگی قتل کیس میں سعودی فرماں روا کے سابق مشیر سعود القحطانی سے بھی پوچھ گچھ کی گئی۔ تاہم ان پر فردِ جرم عائد نہیں کی گئی اور اُنہیں پہلے ہی رہا کر دیا گیا تھا۔
شلان الشلان کے بقول خشوگی کے قتل کی تحقیقات کے دوران 21 افراد کو گرفتار کیا گیا جب کہ 10 افراد کو حراست میں لیے بغیر انہیں بلا کر پوچھ گچھ کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ریاض کی عدالت نے قتل میں ملوث پانچ افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔ لیکن سعودی پبلک پراسیکیوٹر نے ان افراد کے نام ظاہر نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ تین افراد کو مختلف مدت کے لیے قید کی سزائیں دی گئی ہیں۔ ان افراد کا جرم سعودی پبلک پراسیکیوٹر نے قانون کی خلاف ورزی اور جرم کو چھپانا بتایا ہے۔
امریکی شہری جمال خشوگی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے شدید ناقد تھے اور وہ شادی کے لیے دستاویزات کے حصول کے لیے آخری مرتبہ دو اکتوبر 2018 کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے۔
جمال خشوگی کے قتل پر سعودی حکام کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آتے رہے ہیں۔ تاہم قتل سے متعلق شواہد سامنے آنے کے بعد بالآخر سعودی عرب نے تسلیم کیا تھا کہ خشوگی قونصل خانے میں تفتیش کے دوران بعض سعودی اہلکاروں کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمّد بن سلمان نے امریکی نشریاتی ادارے ’پبلک براڈ کاسٹنگ سروس‘ کی ایک دستاویزی فلم میں اقرار کیا تھا کہ وہ صحافی جمال خشوگی کے قتل کی اخلاقی ذمّہ داری قبول کرتے ہیں کیوں کہ وہ اُن کے دورِ حکومت میں قتل ہوئے ہیں۔