عراق میں واقع کرد باغیوں کے ٹھکانوں پر ترک افواج کے حملے

فائل فوٹو

ترکی نے تصدیق کی ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے علیحدگی پسند 'کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے)' کے شمالی عراق میں واقع 60 ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔

ترک افواج کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے بدھ کی شب کیے گئےجو کرد باغیوں کی تنظیم کے "غیر فعال ہونے" تک جاری رہیں گے۔

بیان میں کہا گیاہے کہ فضائی کارروائی سے قبل توپ خانے نے بھی علاقے میں کرد باغیوں کے 168 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ بیان کے مطابق حملوں میں عام شہریوں کو نقصان پہنچنے سے بچانے کے لیے "ضروری احتیاط" برتی گئی۔

حالیہ حملوں سے کچھ گھنٹے قبل 'پی کے کے' سے تعلق رکھنے والے کرد باغیوں نے عراقی سرحد کے نزدیک علاقے میں ایک فوجی قافلے پر حملہ کرکے آٹھ ترک فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا۔

ترک افواج کی جانب سے ایک سال کے وقفے کے بعد سرحد پار حملے کیے گئے ہیں۔ ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق فضائی حملوں میں قندیل، زاپ اور دیگر علاقوں میں واقع باغیوں کے فوجی مراکز، فضائی حملوں کے خلاف دفاعی تنصیبات اور پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اس سے قبل گزشتہ روز ترک وزیرِ دفاع عصمت یلماز نے ترک فوجوں کو نشانہ بنانے پر 'پی کے کے' کو سخت جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

حالیہ کارروائیوں سے چند روز قبل ترکی کے وزیرِاعظم رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ باغیوں کے حوالے سے ترکی کے " صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے"۔

'پی کے کے' سے تعلق رکھنے والے باغی ترکی کے کرد اکثریتی جنوب مشرقی علاقے کی خودمختاری کے لیے 1984ء سے مسلح جدو جہد میں مصروف ہیں جس میں اب تک 40 ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔