کرد علیحدگی پسندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بدھ کے روز ترکی کی حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے ایک انتخابی جلوس پر ہونے والا حملہ انہوں نے کیا گیا تھا۔ اس حملے میں ایک پولیس اہل کار ہلاک ہوگیا تھا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ کالعدم کردش ورکرز پارٹی یا پی کے کے نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ جلوس پر گوریلا حملہ انہوں نے کیا تھا۔رپورٹ میں ایک کردنواز خبررساں ادارے فرات کا حوالہ دیتے ہوتے کہا گیا ہے کہ حملہ پولیس تشدد کے جواب میں کیا گیا تھا۔
ترک عہدے دار پہلے ہی حملے کا الزام پی کےکے پر لگاچکے ہیں جو26 سال سے کردوں کے ایک خودمختار علاقے کے لیے جنوب مشرقی ترکی میں تحریک چلارہی ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ ترک فورسز اور کردش باغیوں کے درمیان تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہاہے،کرد علیحدگی پسند ترکی پر یہ زور دینے کے لیے دیار بکر میں اکھٹے ہوئے کہ وہ پی کے کے کے خلاف فوجی کارروائیاں بند کرے۔
کردوں نے ایک اور بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیاہے کہ وہ 12 جون کے پارلیمانی انتخابات کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔
پچھلے ہفتے ترک فوج نے جنوب مشرقی علاقے میں ایک بڑے فوجی آپریشن کے دوران سات کرد عسکریت پسند ہلاک کردیے تھے۔
پچھلے ماہ کردوں نے ترکی کے مرکزی انتخابی بورڈ کی جانب سے سات کرد امیدواروں کو نااہل قرار دیئے جانے کے بعد خبردار کیا تھا کہ اگر بورڈ نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو وہ انتخابات کا بائیکاٹ کردیں گے۔