ترک وزیر اعظم رجب طیب اردوان نے 1930 کے عشرے میں کرد تنازع کے دوران تقریباً 14 ہزار ہلاکتوں پر معذرت کا اظہار کیا ہے۔ ترک حکومت کی جانب سے پہلی بار کرد ہلاکتوں پر معافی مانگی گئی ہے۔
حزب اختلاف کی اہم جماعت ری پبلیکن پیپلز پارٹی کے ایک عہدے دار کمال قلیچ داراوغلو نے بدھ کے روز حکومت سے اپنے ماضی کی کارروائیوں کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔
1936ء اور 1939ء کے درمیان تن جیلی کے قصبے میں ترک حکومت کی کارروائیوں میں 13806 افراد کو ہلاک ہوگئےتھے۔
وزیر اعظم اردوان نے ری پبلیکن پارٹی سے بھی یہ اپیل کی کہ وہ بھی اس واقعہ پر معافی مانگے کیونکہ ان ہلاکتوں کے وقت وہ حکمران جماعت تھی۔
ترک حکومت ان دنوں کردباغیوں کے خلاف لڑ رہی ہے جو ترکی کے جنوبی مشرقی کرد اکثریتی علاقے کی خودمختاری کے لیے مہم چلارہے ہیں۔ 1984ء سے اب تک ان لڑائیوں میں 40 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
انقرہ نے کرد اور دوسری اقلیتوں کی جانب سے زیادہ حقوق دیے جانے کے مطالبوں کے حل کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ مسٹر اردوان 1982ء کے فوجی اقتدار کے دوران تحریر کیے جانے والے آئین میں ایک ترمیم پر زور دے رہے ہیں ۔
کرد راہنماؤں کا کہناہے کہ ترمیم شدہ آئین میں کردوں کی جداگانہ حیثیت کو تسلیم کرکے انہیں زیادہ خود مختاری دی جائے ۔