ترکی میں امدادی کارکنوں نے ملک کے جنوب مشرقی علاقوں میں زلزلے کے باعث ملبے تلے دبے افراد کی تلاش کا کام پیر کو بھی جاری رکھا تاکہ زندہ بچ جانے والوں کو نکالا جا سکے۔
اتوار کو 7.2 شدت کے زلزلے سے کم از کم 279 افراد ہلاک اور 1,000 سے زائد زخمی ہوئے، جب کہ درجنوں عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔
وزیر داخلہ ادریس نائم نے کہا ہے کہ سب سے زیادہ تباہی ارسس کے قصبے میں ہوئی جہاں 117 افراد ہلاک ہوئے جب کہ وان شہر میں ہلاکتوں کی تعداد 100 ہے۔ ان علاقوں میں بعد از زلزلہ جھٹکے بھی محسوس کیے گئے۔
زلزلے کے بعد اتوار کی شب بہت سے رہائشیوں نے رات کھلے آسمان تلے گلیوں میں گزاری جنھیں امدادی کارکنوں نے خوراک کے ساتھ ساتھ خیمے بھی فراہم کیے۔
امریکہ اور اسرائیل سمیت متعدد ممالک نے ترکی کو امداد کی فراہمی کی پیشکش کی ہے۔ صدر براک اوباما نے اتوار کو کہا کہ ان کا ملک صورت حال پر نظر رکھے ہوئے اور اس مشکل وقت میں امریکہ ترکی کے ساتھ ’’کندھے سے کندھا‘‘ ملا کر کھڑا ہوگا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ترکی میں انسانی جان کے نقصان پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ترکی کے حکام کو تیز رفتار ریسکیو کے کام پر خراج تحسین پیش کیا۔
ترکی نے ابتک عالمی برادری سے مدد کی اپیل نہیں کی ہے۔