ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے پیر کے روز اسرائیل۔ حماس جنگ میں سلامتی کونسل کے ارکان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے سیکریٹری جنرل گتریس کی مخلصانہ کوششوں کو سبوتاژ کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیا مین نیتن یاہو پر بالآخر غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی جاری جارحیت پر جنگی مجرم کے طور پر مقدمہ چلایا جائے گا۔
استنبول میں پیر کو اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں اردوان نے کہا کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والی جو مغربی اقوام اسے "ننھے بچوں کو مارنے کے لئے غیر مشروط حمایت" دے رہی ہیں اس کے جرائم میں شریک ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ سمیت متعدد مغربی ملک، سات اکتوبر کے حملوں کے بعد حماس کو ختم کرنے کی اسرائیلی جنگ کی حمایت کر رہے ہیں۔ تل ابیب کے مطابق سات اکتوبر کے حملوں میں بارہ سو کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ تقریبأ 240 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ترکی نے، جو دہائیوں پرانے تنازعے کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، نغزہ میں بمباری اور گولہ باری کی اس مہم پر اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جو 7 اکتوبر کو عسکریت پسند گروپ حماس کے حملے کے جواب میں شروع کی گئی تھی اور جس میں اندازوں کے مطابق پندرہ ہزار سے زیادہ غزہ کے شہری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں پانچ ہزار کے لگ بھگ بچے ہیں۔
ایردوان نے یوگوسلاویہ کے سابق صدر سلوبودان ملا سو وچ کے حوالے سے جن پر ہیگ میں ایک ٹریبونل میں انسانیت کے منافی جرائم اور جنگی جرائم کے لیے مقدمہ چلایا گیا تھا، کہا کہ نیتن یاہو، پر ویسا ہی مقدمہ چلے گا جیسا کہ ملاسووچ پر چلایا گیا تھا۔
انہوں نے مغربی طاقتوں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا، "جو لوگ حماس کا بہانہ بنا کر ان تمام بے گناہ لوگوں کی ہلاکتوں سے صرفِ نظر کی کوشش کرتے ہیں، ان کے پاس انسانیت کے لیے کہنے کو کچھ نہیں بچا،" ایردوان نے انہیں "اندھا اور بہرا" ہونے سے تعبیر کیا۔
اپنے بیشتر مغربی اتحادیوں اور کچھ خلیجی ریاستوں کے برعکس، نیٹو کا رکن ترکی، حماس کو ایک دہشت گرد گروپ کے طور پر نہیں دیکھتا اور اس کے کچھ ارکان کی میزبانی کرتا ہے۔
SEE ALSO: غزہ جنگ میں شدت، اسرائیل کا جنوبی علاقوں میں بھی لوگوں کو انخلا کا حکمایردوان نے کہا کہ مسلم ممالک کا ایک رابطہ گروپ، جسے OIC اور عرب لیگ نے گزشتہ ماہ مغربی ممالک اور دیگر کے ساتھ غزہ پر مذاکرات کرنے کے لیے تشکیل دیا تھا، غزہ میں لڑائی رکنے تک بات چیت جاری رکھے گا۔
"ہمیں اس فریم ورک کے اندر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور بین الاقوامی کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کا مکمل جائزہ لینا چاہیے" انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
یہ رپورٹ رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔