حزب مخالف کے اتحاد ’سیریئن نیشنل کولیشن‘ کے رکن لوئی صافی نے جمعرات کے روز کہا کہ ان کے گروپ کو کانفرنس کے بارے میں تحفظات ہیں لیکن مستقبل میں شام کی حکومت میں صدر بشار الاسد کے کردار کے اب بھی مخالف ہیں۔
شام کے حزب مخالف کا اتحاد استنبول میں تین روزہ اجلاس میں شرکت کر رہا ہے جس میں شام کی حکومت کے ساتھ مجوزہ امن بات چیت میں شرکت پر غور کیا جائے گا۔
امریکہ اور روس آئندہ ماہ جینیوا میں ایک کانفرنس منعقد کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس کا مقصد طرفین کو مذاکرات کی میز پر لا کر شام میں عبوری حکومت کے قیام کے لیے طریقہ کار پر بات چیت کرنا ہے۔
شام میں حزب مخالف کے اتحاد ’سیریئن نیشنل کولیشن‘ کے رکن لوئی صافی نے جمعرات کے روز کہا کہ ان کے گروپ کو کانفرنس کے بارے میں تحفظات ہیں لیکن مستقبل میں شام کی حکومت میں صدر بشار الاسد کے کردار کے اب بھی مخالف ہیں۔
’’اس جینیوا کانفرنس کے بارے میں بہت اُمور کے بارے میں ہمیں معلوم نہیں ہے۔ میرا مطلب ہے کہ ہم آمریت کی بجائے جمہوری طریقے سے انتقال اقتدار کے لیے معاون کسی بھی کانفرنس میں شریک ہونے کو تیار ہیں، لیکن ہماری شرط ہو گی۔۔۔ ہم ایسے کسی مذاکرات میں نہیں جائیں گے جس میں یہ اشارہ نہ ہو کہ اسد (بشار الاسد) اقتدار سے علیحدہ ہوں گے۔‘‘
ترکی میں اتحاد کے اس اجلاس سے قبل احباب شام ’فرینڈز آف سیریا گروپ‘ کے اعلیٰ سفارتکاروں نے اردن میں بدھ کو امن منصوبے پر تبادلہ خیال کیا تھا اور اس اجلاس کی حمایت میں بیان دیا تھا۔
اپنے مشترکہ بیان میں 11 ملکوں نے شام کے مسئلے کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ انتقال اقتدار کے بعد اس میں مسٹر اسد، ان کی حکومت کے ارکان یا ان کے اتحادی ’’جن کے ہاتھ خون سے رنگے ہوں‘‘ کو شامل نہ کیا جائے۔
امریکہ کے وزیرخارجہ جان کیری نے بھی شام کے صدر بشار الاسد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’’اپنے ملک میں امن کی قیام کا عہد‘‘ کریں۔
امریکہ اور روس آئندہ ماہ جینیوا میں ایک کانفرنس منعقد کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس کا مقصد طرفین کو مذاکرات کی میز پر لا کر شام میں عبوری حکومت کے قیام کے لیے طریقہ کار پر بات چیت کرنا ہے۔
شام میں حزب مخالف کے اتحاد ’سیریئن نیشنل کولیشن‘ کے رکن لوئی صافی نے جمعرات کے روز کہا کہ ان کے گروپ کو کانفرنس کے بارے میں تحفظات ہیں لیکن مستقبل میں شام کی حکومت میں صدر بشار الاسد کے کردار کے اب بھی مخالف ہیں۔
’’اس جینیوا کانفرنس کے بارے میں بہت اُمور کے بارے میں ہمیں معلوم نہیں ہے۔ میرا مطلب ہے کہ ہم آمریت کی بجائے جمہوری طریقے سے انتقال اقتدار کے لیے معاون کسی بھی کانفرنس میں شریک ہونے کو تیار ہیں، لیکن ہماری شرط ہو گی۔۔۔ ہم ایسے کسی مذاکرات میں نہیں جائیں گے جس میں یہ اشارہ نہ ہو کہ اسد (بشار الاسد) اقتدار سے علیحدہ ہوں گے۔‘‘
ترکی میں اتحاد کے اس اجلاس سے قبل احباب شام ’فرینڈز آف سیریا گروپ‘ کے اعلیٰ سفارتکاروں نے اردن میں بدھ کو امن منصوبے پر تبادلہ خیال کیا تھا اور اس اجلاس کی حمایت میں بیان دیا تھا۔
اپنے مشترکہ بیان میں 11 ملکوں نے شام کے مسئلے کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ انتقال اقتدار کے بعد اس میں مسٹر اسد، ان کی حکومت کے ارکان یا ان کے اتحادی ’’جن کے ہاتھ خون سے رنگے ہوں‘‘ کو شامل نہ کیا جائے۔
امریکہ کے وزیرخارجہ جان کیری نے بھی شام کے صدر بشار الاسد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’’اپنے ملک میں امن کی قیام کا عہد‘‘ کریں۔