ترک معیشت کی بحالی کا ہدف لئے طیب اردوان خلیجی ملکوں کے دورے پر

ترک صدر کا خلیجی ملکوں کا دورہ۔،سعودی ولی عہد سے ملاقات

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان، تین خلیجی ملکوں کے دورے پر جا رہے ہیں جس کا مقصد ترکیہ کی بگڑتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کے لئے تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کی تلاش ہے۔

جن ملکوں کے ، خاص طور جن مسلمان ملکوں کے معاشی حالات خراب ہوتے ہیں وہ مدد کے لئے تیل کی دولت سے مالامال خلیجی عرب مملکتوں کا رخ کرتے ہیں۔

حال ہی میں پاکستان نے بھی IMF سے قرضے کے لئے عائد شرائط کے مطابق ریزرو فنڈز میں رکھنے کے لئے بھاری رقوم کے حصول کے لئے ان ہی ملکوں کا رخ کیا تھا اور مدد حاصل بھی کی تھی۔

اردوان قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد التھانی سے منگل کو دوحہ میں ملاقات کریں گے اور پھر بدھ کو متحدہ عرب امارات کے لیڈر سے ملیں گے۔

SEE ALSO: 'سوئیڈن کی نیٹورکنیت کے لیے ترکیہ کی رضامندی نے سربراہی اجلاس کو تاریخی بنا دیا'

ترکیہ کے فارن اکنامک ریلیشنز بورڈ کے مطابق اردوان پہلے جدہ جائیں گے۔ ان کے ہمراہ کوئی دو سو کاروباری افراد کا ایک گروپ ہو گا۔ توقع ہے کہ وہ شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔ اردوان کے تین روزہ دورے میں سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات میں کاروباری فورمز کا انتظام کیا گیا ہے۔

SEE ALSO: پناہ گزینوں کا مستقبل ان کے اپنےملک میں ہی بن سکتا ہے ۔ اردنی وزیر خارجہ

روانگی سے قبل اردوان نے استنبول میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم بہت سے شعبوں میں اپنے تعلقات بہتر بنانے اور تعاون کی امید کر رہے ہیں۔ اور آنے والے دنوں میں ہم سرمایہ کاری اور تجارتی اقدامات پر توجہ مرکوز کریں گے۔

صدر اردوان کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب کہ ترکیہ میں شہریوں کو سیلز اور ایندھن پر ٹیکسوں میں اضافے کا سامنا ہے۔ ترک وزیر خزانہ مہمت شمشیک کا کہنا ہے کہ ٹیکسوں میں اضافہ مالیاتی نظم و ضبط کی بحالی اور اور افراط زر کو کم کرنے کے لئے ضروری ہیں۔

ترکیہ کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اس سال ریکارڈ سینتیس اعشاریہ سات ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔گزشتہ ماہ ترکیہ کے مرکزی بینک نے شرح سود میں اضافے کی منظوری دے کر اردوان کی سابقہ کم شرح سود کی پالیسی تبدیل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ ترکیہ میں طیب اردوان کی حکومت کو شرح سود کم سے کم رکھنے کی وجہ سے بڑھتی ہوئی مہنگائی پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔

پھر بھی وہ اس سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ اب طیب اردوان امید کر رہے ہیں کہ دولت مند خلیجی ریاستیں اس خلاء کو پر کرنے میں مدد کریں گی۔

خلیج فارس میں کشیدگی ، فوٹو اے پی 19 مئی 2023

انقرہ نے ایک عشرے کی کشیدگی کی بعد، حال ہی میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے اپنے تعلقات بہتر کرنے پر کام کرنا شروع کیا ہے۔ یہ اختلافات دو ہزار گیارہ میں عرب اسپرنگ اور مصر کی اخوان المسلمین کے لئے ترکی کی حمایت کے سبب پیدا ہوئے تھے۔ جسے خلیج کی بعض بادشاہتیں ایک خطرہ سمجھتی ہیں۔

ان تعلقات میں مزید خرابی سعودی عرب، مصر اور بحرین کی جانب سے قطر کا بائیکاٹ کرنے کی وجہ سے بھی پیدا ہوئی۔ قطر کو ترکی کا حلیف ملک سمجھا جاتا ہے۔ سال دو ہزار اٹھارہ میں سعودی عرب کی بادشاہت سے اختلاف رکھنے والے صحافی جمال خشوگجی کے استنبول میں قتل کے بعد سعودی عرب اور ترکیہ کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہو گئی۔

قطر اور سعودی عرب نے کرنسی کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ترکیہ کو حال ہی میں کوئی بیس ارب ڈالر فراہم کئے ہیں ، جب کہ سعودی عرب نے مارچ میں ترکیہ کے مرکزی بنک میں پانچ ارب ڈالر جمع کرائے ہیں۔

اردوان کے دوبارہ الیکشن جیتنے کے چند ہی روز بعد متحدہ عرب امارات اور ترکیہ نے آئندہ پانچ سال کے لئے ممکنہ طور پر چالیس ارب ڈالر کے تجارتی معاہدے پر بھی دستخط کئے ہیں۔

اردوان قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے منگل کو دوحہ میں ملاقات کریں گے اور پھر بدھ کو متحدہ عرب امارات کے لیڈر سے ملیں گے۔

(اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)