قندھار میں خودکش حملہ، 12 سکیورٹی اہلکار ہلاک

فائل

پاکستان کی سرحد سے متصل ضلع معروف میں سرحدی پولیس کے ایک کمانڈر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ حملے میں 14 اہلکار ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔

افغانستان کے صوبے قندھار میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والے ایک خودکش حملے میں کم از کم 12 اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔

حملہ ضلع معروف میں حکومت اور پولیس کے صدر دفاتر پر بدھ کی شب کیا گیا جس کی ذمہ داری افغان طالبان نے قبول کرلی ہے۔

قندھار پولیس کے ترجمان ضیا درانی نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ حملہ آور بارود سے بھری ایک ہموی گاڑی میں سوار تھا جو اس نے سرکاری دفاتر سے ٹکرادی۔

ترجمان نے بتایا کہ حملے میں سکیورٹی فورسز کے 12 اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستان کی سرحد سے متصل ضلع معروف میں سرحدی پولیس کے ایک کمانڈر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ حملے میں 14 اہلکار ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔

یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا جب امریکہ کے وزیرِ دفاع جم میٹس اور مغربی ملکوں کے دفاعی اتحاد 'نیٹو' کے سربراہ جینز اسٹالٹن برگ کابل کے دورے پر تھے جہاں انہوں نے امریکہ کی افغانستان سے متعلق نئی حکمتِ عملی پر افغان رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کی۔

دونوں رہنماؤں کے بدھ کو کابل پہنچنے کے بعد شدت پسندوں نے کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کئی راکٹ بھی فائر کیے تھے جن سے حکام کے مطابق ایک شخص ہلاک اور 11 زخمی ہوئے ہیں۔

میزائل حملوں کے جواب میں افغان سکیورٹی فورسز نے اس علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف بڑی کارروائی کی جہاں سے میزائل فائر کیے گئے تھے۔

افغان وزارتِ داخلہ کے مطابق جوابی کارروائی میں امریکی جنگی طیاروں سے بھی مدد لی گئی جن کی جانب سے گرائے جانے والے ایک میزائل میں "خرابی" سے کئی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

افغان وزارتِ داخلہ نے اس خرابی کی وضاحت نہیں کی ہے اور نہ ہی یہ بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں کون شامل ہے۔