کراچی: بم دھماکے میں دو افراد ہلاک

فائل

پولیس کے مطابق دھماکہ خیز مواد ایک موٹر سائیکل میں نصب تھا اور بظاہر اِس کا ہدف جائے واردات سے کچھ ہی دور واقع ایک امام بارگاہ تھی۔
کراچی کے علاقے ابوالحسن اصفہانی روڈ پر اتوار کی شب ہونے والے ایک بم دھماکے میں حکام نے دو افراد کی ہلاکت اور 15 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

سندھ پولیس کے سربراہ فیاض لغاری نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ دھماکہ خیز مواد عباس ٹائون کے علاقے میں کھڑی کی گئی ایک موٹر سائیکل میں نصب تھا اور بظاہر اِس کا ہدف جائے واردات سے کچھ ہی دور واقع ایک امام بارگاہ تھی۔

آئی جی کے بقول مذکورہ موٹر سائیکل دھماکے سے کچھ ہی دیر قبل جائے واردات پر کھڑی کی گئی تھی تاہم امام بارگاہ کے نزدیک سخت پہرا ہونے کے باعث تخریب کار موٹر سائیکل کو آگے نہ لے جاسکے۔

شہر میں تعینات نیم فوجی دستے 'رینجرز' کے ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ زخمیوں میں کم از کم پانچ رینجرز اہل کار بھی شامل ہیں۔

ڈی آئی جی ایسٹ شاہد حیات نے جائے وقوعہ پر صحافیوں کو بتایا کہ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیے جانے والے بم دھماکے میں تین سے چار کلو دھماکہ خیز مواد اور بال بیرنگ استعمال کیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے جائے واقعہ سے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔

دھماکے سے نزدیکی عمارات کو بھی نقصان پہنچا جب کہ واقعہ کی خبر نشر ہونے کے بعد شہر میں رات گئے تک کھلے رہنے والے کاروباری مراکز اور ریستوران بند ہوگئے جب کہ سڑکوں سے ٹریفک غائب ہوگیا۔

'موٹر سائیکلیں چلتے پھرتے بم ہیں'

دریں اثنا وفاقی وزیرِ داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ کراچی میں موٹر سائیکل اور سم کے ذریعے دھماکے کرنے کی مصدقہ اطلاعات تھیں جس کے بعد وزیرِاعظم کی منظوری سے ہی کوئٹہ اور کراچی میں موٹر سائیکل اور موبائل فون پر پابندی عائد کی گئی تھی۔


وفاقی وزیرِ داخلہ رحمن ملک

یاد رہے کہ وفاقی وزیرِ داخلہ نے دہشت گردی کے خدشات کے پیشِ نظر کراچی اور کوئٹہ میں یکم محرم الحرام کو موٹر سائیکل سواری پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کی تھا لیکن سندھ ہائی کورٹ نے عوام کو درپیش مشکلات کو مدِنظر رکھتے ہوئے کراچی میں اس فیصلے پر عمل درآمد روک دیا تھا۔

کراچی دھماکے کے بعد جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا ہے کہ موٹر سائیکلیں اور پری پیڈ موبائل سمیں چلتے پھرتے بم ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ پیر کو کراچی میں امن و امان کی صورتِ حال پر صوبائی حکومت سے مشاورت کریں گے اور اگر ضرورت پیش آئی تو سیکیورٹی کے مزید اقدامات بھی کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ کراچی میں حالیہ چند ہفتوں کے دوران میں فرقہ ورانہ بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔