امریکہ کے صدر بائیڈن نے تسلیم کیا ہے کہ دو ٹریلین (20 کھرب) ڈالر کے امریکہ کے قومی پالیسی پیکیج پر اتفاق رائے حاصل نہیں ہو سکا ہے اور اب یہ معاملہ اگلے سال تک ملتوی ہوگیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس بل کی منظوری کے لیے سینیٹ کی مطلوبہ تعداد فی الحال نظر نہیں آرہی ہے۔
جمعرات کو صدر بائیڈن نے یہ بیان اس وقت جاری کیا، جب رفتہ رفتہ یہ واضح ہو گیا کہ سبھی ڈیموکریٹک سینیٹرز کرسمس سے پہلے اس پیکیج کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے، کیونکہ ریاست ویسٹ ورجینیا سے سینیٹر جو مینچن کو اس بل کے حق میں قائل نہیں کیا جا سکا۔
صدر نے کہا کہ انہوں نے ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی اور سینیٹ میں اکثریتی پارٹی کے لیڈر چک شومر کو سینیٹر جو مینچن کے ساتھ ہونے والی تازہ بات چیت کے بارے میں جمعرات کو آگاہ کر دیا ہے۔
صدر بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم اپنے اختلافات کو ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور ری پبلکن اراکین کی سخت مخالفت کے باوجود اس منصوبے پر پیش رفت ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا مجھے پورا اعتماد ہے کہ یہ پیکیج منظور کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کی ٹیم اگلے ہفتے بھی مینچن سے مذاکرات جاری رکھے گی۔ وائٹ ہاوس اور کانگریس کے اراکین آنے والے دنوں اور ہفتوں میں اس پیکیج کی تفصیلات کو آخری شکل دے دیں گے۔ صدر نے کہا کہ ان کا اور چک شومر کا یہ عزم ہے کہ اس پیکیج پر سینیٹ میں جلد از جلد رائے شماری کرا دی جائے۔
بائیڈن کے بیان کا مقصد یہ ہے کہ سینیٹ کے ڈیموکریٹک اراکین پر یہ واضح کر دیا جائے کہ کرسمس کی تعطیات سے قبل اس پیکیج کے بارے میں جاری مذاکرات الجھے ضرور ہیں، مگر ان پر پیش رفت جاری رہے گی۔
دوسری طرف ڈیموکریٹس ووٹنگ کے حقوق کی قانون سازی کے معاملے میں بھی الجھے ہوئے ہیں اور اس کو ترجیحی بنیادوں پر مظور کرانا چاہتے ہیں۔ بائیڈن بھی اس بل کی اہمیت کا ادراک رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس کی راہ میں کچھ رکاوٹیں ہیں اور ہمیں جلد از جلد اس سلسلے میں پیش رفت کرنا چاہیے۔
قومی پالیسی پیکیج کی ری پبلکن پارٹی کلی طور پر مخالف ہے۔ اس کا موقف یہ ہے کہ یہ پیکیج بہت مہنگا ہے اور اس سے افراط زر میں اضافہ ہوگا۔ ڈیموکریٹس کو اس پیکیج کی منظوری کے لیے اپنی جماعت کے تمام پچاس ووٹ درکار ہیں، جبکہ مینچن مسلسل اس بل کی کل مالیت کو کم کرانے پر مصر ہیں اور ساتھ اس پیکیج میں شامل کچھ پروگراموں کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔ ان حالات میں ان کا ووٹ بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ اکثریتی پارٹی کے لیڈر میکانل اور مینچن کے درمیان ملاقاتیں جاری ہیں، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کی ویسٹ ورجینیا کے یہ سینیٹر قدامت پسندانہ رجحان رکھتے ہیں اور سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی اکثریت کس قدر کمزور ہے ۔
ایک واقف حال شخص نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ مینچن چاہتے ہیں کہ چائیلڈ ٹیکس کریڈٹ کی تجدید نہ کی جائے، جب کہ ڈیموکریٹس اس کو بہت اہم سمجھتے ہیں۔ بدھ کو مینچن نے کہا کہ یہ محض افواہ ہے کہ میں چائلڈ ٹیکس کریڈٹ میں بہتری نہیں چاہتا۔
واضح رہے کہ کرونا وبا کے پیش نظر لاکھوں خاندانوں کو یہ امداد دی جاتی ہے اور اس کی مدت اگلے سال ختم ہونے والی ہے۔ محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ اس سے چھ کروڑ دس لاکھ بچّے مستفید ہو رہے ہیں۔ ایوان نے اس بل کو نومبر میں منظور کر دیا تھا۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)