غیر معروف جہادی تنظیم کا امارات پر ڈرون حملے کا دعویٰ

فائل فوٹو

متحدہ عرب امارات(یو اے ای) نے دعویٰ کیا ہے کہ بدھ کو اس نے مزید تین ڈرون طیاروں کا راستہ روکا ہے جو اس کی فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران امارات کی سرزمین پر یہ چوتھا حملہ سمجھا جا رہا ہے۔

حالیہ عرصے میں کیے جانے والے حملوں کی ذمے داری یمن میں سرگرم حوثی باغیوں نے قبول کی تھی۔ البتہ جہادی تنظیموں پر نظر رکھنے والے امریکی سائٹ انٹیلی جنس گروپ کے مطابق بد ھ کو ڈرون حملوں کی ذمے داری 'ٹرو پرومس بریگیڈ' (الوية الوعد الحق ) نامی غیر معروف تنظیم نے قبول کی ہے۔

مذکورہ تنظیم نے اس سے قبل جنوری 2021 میں سعودی عرب میں ایک ڈرون حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔ سعودی عرب یمن میں ایران نواز حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی میں علاقائی ممالک کے فوجی اتحاد کی قیادت کر رہا ہے۔

بدھ کو امارات میں ہونے والی ڈرون پروازوں میں کسی نقصان کی تصدیق نہیں ہوئی۔ البتہ اماراتی وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے وہ معاشی اور سیاحتی مرکز متحدہ عرب امارات کے تحفظ کے لیے کسی بھی بیرونی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

الوية الوعد الحق تنظیم کیا مزید حملوں کی طاقت رکھتی ہے؟

امریکی تھنک ٹینک واشنگٹن انسٹیٹیوٹ کے مطابق عراق میں سرگرم ایران نواز ملیشیا کتائب حزب اللہ سے روابط رکھنے والی جہادی تنظیم الوية الوعد الحق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر حملوں کی ذمے داری قبول کرتی رہی ہے۔

تنظیم کی جانب سے گزشتہ برس جنوری میں یہ دعوے سامنے آتے رہے ہیں کہ اس کے ڈرونز نے امارات اور سعودی عرب میں اہداف کو نشانہ بنایا۔ البتہ ایک برس کی خاموشی کے بعد جنوری میں یہ تنظیم پھر متحرک ہوئی اور رواں برس جنوری اور اب دو فروری کو امارات میں ڈرون حملے کی ذمے داری قبول کی۔

واشنگٹن انسٹیٹیوٹ میں تجزیہ کار مائیکل نائٹس کے مطابق الوية الوعد الحق ایک برس بعد دوبارہ متحر ک ہوئی ہے جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ایران کی ایما پر تنظیم نے ایک بار پھر اپنی کارروائیاں شروع کی ہیں۔

'امریکہ بھی امارات کی مدد کے لیے جنگی طیارے بھیجے گا'

دریں اثنا امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ امارات کو درپیش خطرات کے پیش نظر اپنے فائٹر طیارے بھیجے گا۔ منگل کو امریکہ کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 17 جنوری کو ابوظہبی میں بندرگاہ کے قریبی علاقے مصفح میں آئل ٹینکروں میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں ایک پاکستانی سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

بعدازاں 24 جنوری کو حوثی باغیوں نے ابوظہبی کی الظفرہ ایئر بیس پر میزائل داغے تھے جہاں امریکی فوجی بھی موجود ہیں۔ البتہ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ مذکورہ فوجی اڈے پر لگ بھگ دو ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔

عرب نشریاتی ادارے "الجزیرہ' کے مطابق امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ حالیہ حملوں کے پیشِ نظر ایف 22 اور ایف 35 ساخت کے جدید جنگی طیارے امارات بھجوائے جائیں گے۔

منگل کو ابوظہبی کے ولی عہد شیخ زائد النہیان سے ٹیلی فونک رابطے میں امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکہ اینٹی میزائل شکن جنگی بحری جہاز یو ایس ایس کول بھی امارات بھیجا جائے گا جو اماراتی بحریہ کے ساتھ مل کر خطرات کا مقابلہ کرے گا۔

امریکہ نے اماراتی بحریہ کی مدد کے لیے جنگی بحری جہاز بھجوانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ امریکہ کا یہ اقدام اس بات کی یقین دہانی ہے کہ امریکہ خطے میں اپنے اتحادیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔

خیال رہے کہ یمن میں سرگرم حوثی باغیوں کے حملوں میں حالیہ عرصے میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ حوثی باغی اس سے قبل صرف سعودی عرب کے مختلف شہروں میں حملے کرتے تھے، تاہم اب وہ متحدہ عرب امارات پر بھی حملے کر رہے ہیں۔

اس خبر کے لیے کچھ مواد خبر رساں ادارے’'رائٹرز‘سے لیا گیا ہے۔