برطانیہ کے پہلےغیر سفید فام وزیر اعظم بننے کو تیار رشی سونک کون ہیں؟

برطانیہ کی قدامت پسند پارٹی کے لیڈرمنتخب ہونے کے بعد رشی سونک پارٹی کے دفتر سے باہر نکل رہے ہیں

برطانوی محکمہ خزانہ کے سابق سربراہ رشی سونک ملک کے نئے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے لئے تیار ہیں۔ وہ پیر کے روز کنزرویٹو پارٹی کی پارلیمانی قیادت کی دوڑ بلا مقابلہ جیت گئے تھے اوراب حتمی نامزدگی حاصل کرنےکے بعد وہ برطانیہ کے اولین 'براون' یا ایشیائی نژاد وزیر اعظم بننے کے لئے تیار ہیں۔ دو ماہ پہلے وہ لز ٹرس کے مقابلے میں یہ نامزدگی حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی برطانیہ کی باگ ڈور ایسے محفوظ ہاتھوں میں سونپنا چاہتی ہے، جو اسے موجودہ معاشی اور سیاسی خلفشار سے نکال سکے۔ اس سال میں برطانیہ کے تیسرے ممکنہ وزیر اعظم بننے والے رشی سونک کے چیلنجز بے شمار ہیں۔ انہیں ملکی معیشت کو ڈولتی کشتی کو کنارے تک پہنچانا ہے، جو ان کی پیش رو وزیر اعظم لز ٹرس کے مختصر معاشی تجربات سے سنبھلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہیں اپنی انتشار کا شکار کنزرویٹو پارٹی کے اندر اتحاد بھی پیدا کرنا ہے۔ سونک کو اب برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم منگل کو حکومت بنانے اور وزیر اعظم بننے کی دعوت دینے والے ہیں۔

ان کی پیش رو لز ٹرس سابق وزیر اعظم بورس جانسن کی سبکدوشی کے بعد کنزرویٹو پارٹی کی رہنما کے طورپر بمشکل چھ ہفتے ہی برطانوی وزیر اعظم کے طور پر گزارسکیں۔ ٹرس نے ڈیڑھ ماہ کی ہنگامہ خیز حکومت کے بعد اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان گزشتہ ہفتے کیا تھا ، جس کے بعد سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے دوبارہ پارٹی کی صدارت سنبھالنے کی کوششیں تیز کر دی تھیں، تاہم یہ کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔

اس کے بعد رشی سونک کے لیے میدان خالی تھا اورانہوں نے پیرکو کنزرویٹو پارٹی کے رہنما کی دوڑجیت لی اوراب وہ اس عہدہ پر فائز ہو سکیں گے جس سے وہ دو ماہ سے بھی کم عرصہ قبل محروم رہے تھے۔

قدامت پسند قیادت کے لیے سونک کی جیت یقینی تھی، جنہوں نے پچھلی مہم میں انتباہ کیا تھا کہ ٹرس کے ٹیکس میں کٹوتی کے معاشی منصوبے ناقص ہیں اورتباہی کا باعث بنیں گے۔

SEE ALSO: برطانیہ کی وزیرِ اعظم لز ٹرس صرف 45 دن بعد مستعفی

ٹرس نے گزشتہ ہفتے اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ٹیکس میں کٹوتیوں کےلئے ان کے پیش کردہ پیکج نے مالیاتی منڈیوں کو عدم استحکام پیدا کر دیا، اور پاؤنڈ کی قدرکو نقصان پہنچایا ۔

رشی سونک کون ہیں؟

سونک برطانیہ کے پہلےغیرسفید فام وزیراعظم ہوں گے۔ 42 سال کی عمر میں، وہ دو صدیوں سے زیادہ عرصے میں سب سے کم عمر وزیر اعظم بھی ہوں گے، انہیں برطانوی میڈیا نے "Dishy Rishi" کا نام دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ سیاست پر " شکستہ اعتماد کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔" انہوں نے ٹرس پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ فوری طورپرٹیکسوں میں کمی کا وعدہ کرتے ہوئے "پریوں کی داستانیں" پیش کرتی رہیں۔ جب کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کو روکنا ایک بڑی ترجیح ہے۔

سونک 1980 میں انگلینڈ کے جنوبی ساحل پرساؤتھ ہمپٹن میں پیدا ہوئے تھے، ان کے والدین بھارتی نژاد تھے جودونوں مشرقی افریقہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ ایک متوسط گھرانے میں پلے بڑھے، ان کے والد ڈاکٹراوران کی ماں ایک فارماسسٹ تھیں، وہ کہتے ہیں کہ انہیں محنت کرنے کی اخلاقیات ورثے میں ملی ہیں۔

ہائی اسکول کے بعد، سونک نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے سیاست، فلسفہ اور معاشیات کی تعلیم حاصل کی - جومستقبل کے وزرائے اعظم کے لیےایک مقبول ڈگری ہے، پھرانہوں نے امریکہ کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔

انہوں نے ہیج فنڈ مینیجر کے طور پرانویسٹمنٹ بینک گولڈمین سیکز کے لیے کام کیا اور امریکہ میں قیام کیا، جہاں ان کی ملاقات اکشتا مورتی سے ہوئی جن کے ساتھ ان کی بعد ازاں شادی ہو گئی۔ ان کی دو بیٹیاں ہیں۔

رشی سونک اہنی اہلیہ اور بیٹیوں کے ہمراہ

برطانیہ واپس آ کرسونک 2015 میں یارکشائر میں رچمنڈ کی محفوظ ٹوری سیٹ پر پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے۔ برطانیہ کے 2016 کے بریگزٹ ریفرنڈم میں، انہوں نے یورپی یونین چھوڑنے کی حمایت کی ۔ یہ ان کے سیاسی کیریئر کا ایک خطرناک فیصلہ تھا کیونکہ یہ کنزرویٹو حکومت کی پالیسی کے خلاف تھا۔

مگرجب ان کے فیصلے کی غیرمتوقع طور پرجیت ہوئی تو سونک کے سیا سی کیریئرکاعروج شروع ہوا ۔ انہوں نے کووڈ کی وبا کے آغاز سےفوری پہلے فروری 2020 میں ٹریژری کا سربراہ مقرر ہونے سے پہلے کئی جونیئر وزارتی عہدوں پر خدمات انجام دیں۔

ان پر یہ الزامات بھی لگے کہ سونک کی اہلیہ کے خاندان کی وسیع دولت اور سیلیکون ویلی سے منسلک ان کے ماضی نے انہیں عام لوگوں کی جدوجہد سے دور کردیا۔

انہیں اپنے مالی معاملات اور اپنی اہلیہ کے بارے میں بھی سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ دی سنڈے ٹائمز کی امرا کی لسٹ کےمطابق، مورتی ہندوستانی ٹیک کمپنی انفوسس کے ارب پتی بانی مالک کی بیٹی ہیں، اور اس جوڑے کے اثاثوں کی مالیت 73 کروڑ پاؤنڈ کے قریب ہے۔

سونک فتح کے بعد اپنے مداحین کے ساتھ

اپریل 2022 میں، یہ بات سامنے آئی کہ مورتی نے اپنی بیرون ملک آمدنی پر برطانیہ میں ٹیکس ادا نہیں کیا۔ہرچند کہ یہ عمل قانونی تھا، لیکن یہ اس وقت منفی ثابت ہوا جب سونک لاکھوں برطانوی شہریوں کے لیے ٹیکس بڑھا رہے تھے۔ سونک کوبرطانیہ کا وزیر خزانہ بننے کے بعد دو سال تک اپنے امریکی گرین کارڈ کو برقرار رکھنے پربھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ یہ بات امریکہ میں آباد ہونے کے ارادے کی نشاندہی کرتی ہے۔

اپنی پہلی قیادت کی مہم میں، انہوں نے خود کو بڑے فیصلے کرنے والے اورمالیاتی قابلیت رکھنے والے امیدوار کے طور پرپیش کیا، ٹیکسوں کو کم کرنے اور قرض لینے میں اضافہ کرنے کے ٹرس کے منصوبوں پر تنقید کی، اورافراط زر کو قابو میں کرنے کا وعدہ کیا۔ ناقدین اب ان کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگائیں گے کہ وہ برطانیہ کو مشکل اقتصادی حالات سے نکالنے کے لئے کیا اقدامات کرتے ہیں۔

(خبر کا موادایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیاہے )