برطانیہ اور ایران کا ایک دوسرے کے خلاف پابندیاں لگانے کے اعلانات، ریڈیو فری یورپ کا فارسی شعبہ بھی ہدف

روس نے یوکرین پر حملوں کے لیے بم بردار ایرانی ساختہ ڈورن استعمال کیے ہیں۔ فائل فوٹو

برطانیہ نے منگل کو روس کے سینئر فوجی کمانڈروں کے ساتھ ساتھ ایران کے خلاف بھی نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ ایران پر الزام ہے کہ اس نے یوکرین کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون بنائے اور روس کو فراہم کیے۔ یورپی پابندیوں سے ایک روز قبل ایران نے بھی اعلیٰ برطانوی اور جرمن عہدہ داروں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا۔

ایجنسی فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت نے کہا کہ 12 روسی اعلیٰ افسران کے اثاثے منجمد کردیے جائیں گے اوران پر سفری پابندیاں عائد ہوں گی۔

ان عہدہ داروں میں میجر جنرل رابرٹ بارانوف بھی شامل ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کروز میزائلوں کی پروگرامنگ اور نشانہ بنانےوالےیونٹ کے انچارج ہیں۔

SEE ALSO: تہران کا ماسکو کو ڈرون کی فروخت کا اعتراف؛ یوکرین کا ایران پر جھوٹ بولنے کا الزام

اس سے ایک روز پہلےایجنسی فرانس پریس نے بتایا تھا کہ ایران نے برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل 32 افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کر دیں ہیں۔ جس کے بعد یہ توقع کی جا رہی تھی کہ یورپی یونین ایران میں مظاہرین کے خلاف سخت پکڑ دھکڑ اور احتجاج کرنے والوں کو پھانسی کی سزائیں دینے کے ردعمل میں ایران کے خلاف اپنی اضافی پابندیاں عائد کریں گے۔ ایران پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے روس کو بم برسانے والے ڈرون فراہم کیے تھے جسے وہ یوکرین میں عوام کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔

ایران نے پیر کو برطانیہ کی داخلی جاسوسی ایجنسی اور فوج کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ برطانیہ اور جرمنی کے سیاسی شخصیات پر بھی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا۔ تہران نے یہ اقدام ان ملکوں کی جانب سے اس کے خلاف متوقع نئی پابندیاں عائد ہونے پہلے کیا۔

ایران کی پابندیوں کی فہرست میں برطانیہ کے داخلی جاسوس ایجنسی ایم آئی فائیو کے ڈائریکٹر جنرل کین میک کیلم اور چیف آف دی ڈیفنس اسٹاف ایڈمرل سر ٹونی راڈاکن کا نام شامل ہے۔

فرانسیسی طنزیہ میگزین چارلی ہیبڈو اور وائس آف امریکہ کے ایک نیٹ ورک ریڈیو فری یورپ کے فارسی زبان کے شعبے پربھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

SEE ALSO: ایران: مظاہروں میں شریک ایک شخص کو پھانسی دے دی گئی

پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد ایران میں داخل نہیں ہو سکیں گے اور ان کے ایران میں موجود اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے۔

اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے یورپ اور برطانیہ کو ’اسلامی جمہوریہ ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت‘ کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ پابندیاں آج (پیر) سے نافذ ہو رہی ہیں۔

برطانیہ اور جرمنی خاص طور پر 22 سالہ ایرانی کرد خاتوں مہسا امینی کی پولیس کی حراست کے دوران ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے عوامی مظاہروں پر ایرانی سیکیورٹی فورسز کی پر تشدد پکڑ دھکڑ کے خلاف تنقید میں پیش پیش ہیں۔

ان مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد تین سے بڑھ چکی ہے جب کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق 18 ہزار سے زیادہ افراد حراست میں ہیں جن میں سے دو ہزار سے زائد پر مقدمے چلائے جا رہے ہیں۔

ایران کی صورت حال پر نظر رکھنے والے انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ ایرانی عدلیہ کم و بیش 12 افراد کو موت کی سزا سنا چکی ہے جسے وہ خدا کے خلاف جنگ کا مجرم قرار دیتی ہے۔ جن میں سے دو مظاہرین کو پھانسی بھی دے دی گئی ہے۔

ایران کی ان پابندیوں کی زد میں فرانسیسی طنزیہ میگزین چارلی ہیبڈو اور وائس آف امریکہ کے ایک نیٹ ورک ریڈیو فری یورپ کا فارسی زبان کا شعبہ بھی آیا ہے۔

SEE ALSO: یوکرین پر ایرانی ڈرونز سے حملے، امریکہ نے نئی پابندیاں لگا دیں

اے ایف پی کے مطابق منگل کو فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ (ایف سی ڈی او) کے دفتر نے کہا کہ فروری میں روسی حملے کے بعد سے، سمجھا جاتا ہے کہ چھ ہزار سے زیادہ یوکرینی شہری مارے جا چکے ہیں، جن میں سے بیشتر ، میزائل اور توپ خانے کے حملوں کا نشانہ بنے۔

دفتر نے کہا کہ جان بوجھ کر شہریوں اور شہری اہداف کے خلاف حملوں کی ہدایت کرنا بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہےاور ذمہ داروں کوحساب دینا چاہیے۔

ایف سی ڈی او کا مزید کہنا تھا کہ روس کو فراہم کردہ ایرانی ساختہ ڈرونز نے ایسے حملوں میں ’مرکزی کردار‘ ادا کیا ہے۔

پندرہ جنوری 2021 کو جاری کی گئی اس فائل تصویر میں، ایران میں مشق کے دوران ایک مثلث نما خودکش ڈرون ہدف کے قریب پہنچ رہا ہے۔ یوکرین کی فوج نے 2021 میں پہلی بار دعویٰ کیا کہ اس کا سامنا اسی طرح کے سپلائی کردہ خودکش ڈرون سے ہوا ہے جسے روس نے میدان جنگ میں استعمال کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے، امریکہ نے روس اور ایران کے درمیان ’مکمل پیمانے پر دفاعی شراکت داری‘ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے یوکرین، ایران کے پڑوسیوں اور دنیا کے لیے ’نقصان دہ‘ قرار دیا تھا۔

برطانیہ کی تازہ ترین پابندیوں میں چار ایرانیوں کو ہدف بنایا گیا ہے، جس میں اس کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر بھی شامل ہیں جو روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے لیے استعمال کیے جانے والے ڈرونز کے انجن تیار کرتی ہے۔

اس رپورٹ کے لئے معلومات ایجنسی فرانس پریس سے لی گئی ہیں۔