سرگئی لاوروف نے پیر کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے بحران کا حل کئیف اور ملک کے مشرقی علاقوں کے درمیان حقیقی مکالمے میں ہے۔
روس نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کے آئندہ صدر پیٹرو پروشینکو سے مذاکرات کرنے کو تیار ہے لیکن ساتھ ہی کئیف انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ وہ علیحدگی پسندوں کے خلاف مسلح آپریشن میں اضافہ نا کرے۔
وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے پیر کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے بحران کا حل کئیف اور ملک کے مشرقی علاقوں کے درمیان حقیقی مکالمے میں ہے۔
یوکرین کے مشرقی علاقوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں نے یوکرین کی مرکزی قیادت کے خلاف بغاوت کر رکھی ہے۔
لاوروف نے کہا کہ ’’جیسا کہ صدر (ولادیمیر پوٹن) ایک سے زائد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ہم کئیف کے نمائندوں سے بات چیت کو تیار ہیں، ہم پیٹرو پروشینکو سے مذاکرات کو تیار ہیں۔‘‘
خبر رساں ادارے رائیٹرز کا کہنا ہے کہ لاوروف کا بیان اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ روس نے کم از کم موجودہ صورتحال میں یوکرین کے انتخابات کو تسلیم کر لیا ہے اور یہ ماسکو کے لیے ایک اچھا موقع ہے کہ وہ یوکرین کے مستقبل پر اثر انداز ہونے کیے لیے کردار ادا کر سکے۔
لاوروف نے کہا کہ "جن جذبات کا اظہار کیا گیا ہے انہیں مدنظر رکھتے ہوئے ہم ان کی عزت کرتے ہیں۔۔۔۔ ہم عملی اور برابری کی سطح پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔ جس کا مطلب تمام معاہدوں پر عمل درآمد ہے۔‘‘
لاوروف نے براہ راست یوکرین کے انتخابات کی قانونی حیثیت پر تو کوئی سوال نہیں اٹھایا لیکن یہ کہتے ہوئے کہ یہ مہم ’’مسائل سے پاک نہیں‘‘ تھی اس طرح کی تنقید کے لیے دروازہ کھلا چھوڑ دیا۔
لاوروف کا موقف تھا کہ کئیف کی حکومت کی ان علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائی سے جو کہ کئی شہروں اور قصبوں میں سرکاری عمارتوں پر قابض ہیں، ووٹنگ کے عمل میں خلل پڑا۔
یوکرین میں معروف کاروباری شخصیت مسٹر پیٹرو پروشینکو کو رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل ملے۔ جس کے بعد اب ملک میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی ضرورت نہیں ہے۔
اپنی فتح کا اعلان کرتے ہوئے 48 سالہ پروشینکو کا کہنا تھا وہ یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعلقات اور خطے میں قیام امن کے لیے کام کریں گے۔
یوکرین کے مشرقی علاقوں دونیٹسک اور لوہانسک میں روس نواز باغیوں کی جانب سے سرکاری عمارتوں پر قبضے اور پھر اُن کے خلاف حکومت کی کارروائیوں کے باعث انتخابات کی تیاریاں متاثر رہیں۔
وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے پیر کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے بحران کا حل کئیف اور ملک کے مشرقی علاقوں کے درمیان حقیقی مکالمے میں ہے۔
یوکرین کے مشرقی علاقوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں نے یوکرین کی مرکزی قیادت کے خلاف بغاوت کر رکھی ہے۔
لاوروف نے کہا کہ ’’جیسا کہ صدر (ولادیمیر پوٹن) ایک سے زائد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ہم کئیف کے نمائندوں سے بات چیت کو تیار ہیں، ہم پیٹرو پروشینکو سے مذاکرات کو تیار ہیں۔‘‘
خبر رساں ادارے رائیٹرز کا کہنا ہے کہ لاوروف کا بیان اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ روس نے کم از کم موجودہ صورتحال میں یوکرین کے انتخابات کو تسلیم کر لیا ہے اور یہ ماسکو کے لیے ایک اچھا موقع ہے کہ وہ یوکرین کے مستقبل پر اثر انداز ہونے کیے لیے کردار ادا کر سکے۔
لاوروف نے کہا کہ "جن جذبات کا اظہار کیا گیا ہے انہیں مدنظر رکھتے ہوئے ہم ان کی عزت کرتے ہیں۔۔۔۔ ہم عملی اور برابری کی سطح پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔ جس کا مطلب تمام معاہدوں پر عمل درآمد ہے۔‘‘
لاوروف نے براہ راست یوکرین کے انتخابات کی قانونی حیثیت پر تو کوئی سوال نہیں اٹھایا لیکن یہ کہتے ہوئے کہ یہ مہم ’’مسائل سے پاک نہیں‘‘ تھی اس طرح کی تنقید کے لیے دروازہ کھلا چھوڑ دیا۔
لاوروف کا موقف تھا کہ کئیف کی حکومت کی ان علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائی سے جو کہ کئی شہروں اور قصبوں میں سرکاری عمارتوں پر قابض ہیں، ووٹنگ کے عمل میں خلل پڑا۔
یوکرین میں معروف کاروباری شخصیت مسٹر پیٹرو پروشینکو کو رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل ملے۔ جس کے بعد اب ملک میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی ضرورت نہیں ہے۔
اپنی فتح کا اعلان کرتے ہوئے 48 سالہ پروشینکو کا کہنا تھا وہ یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعلقات اور خطے میں قیام امن کے لیے کام کریں گے۔
یوکرین کے مشرقی علاقوں دونیٹسک اور لوہانسک میں روس نواز باغیوں کی جانب سے سرکاری عمارتوں پر قبضے اور پھر اُن کے خلاف حکومت کی کارروائیوں کے باعث انتخابات کی تیاریاں متاثر رہیں۔