یوکرین کی حکومت نے گندم، جئی اور دوسرے اجناس کی برآمد پر پابندی لگا دی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ یہ یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ملک پر روس کی بڑھتی ہوئی جنگ کے دوران لوگوں کی خوراک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اجناس کا ذخیرہ موجود ہو۔
یوکرین کا شمار گندم، مکئی اور دیگر اجناس برآمد کرنے والے اہم ملکوں میں ہوتا ہے۔ امریکہ کے ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر کے مطابق روس کے بعد یوکرین دنیا میں گندم برآمد کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جو دنیا بھر کی گندم کی 12 فی صد درآمدی ضروریات پوری کرتا ہے۔ اس جنگ کی وجہ سے کئی ملکوں کے لیے خوراک کی قلّت کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
یوکرین میں اس ہفتے زراعت کی برآمدات سے متعلق جاری ہونے والے نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ باجرا، بک ویٹ، چینی، زندہ مویشیوں، گوشت اور جانوروں سے حاصل ہونے والی دیگر اشیاء کی برآمدات پر پابندی لگا دی ہے۔
یوکرین کے زراعت و خوراک کے وزیر رومن لشچنکو کی جانب سے سرکاری ویب سائٹ پر پوسٹ ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خوراک کی پیداوار کی برآمد روکنے کی ضرورت اندرون ملک کی خوراک کی رسد کو مستحکم رکھنے اور آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پڑی ہے۔
SEE ALSO: یوکرین کے لیے آنے والے دن 'بھیانک' ہو سکتے ہیں: امریکی خفیہ اداروں کا انتباہیوکرین پر روسی حملے کے یہ تازہ ترین اثرات یورپ، افریقہ اور ایشیا کے ان ممالک میں لوگوں کی روزمرہ زندگی میں مشکلات پیدا کر سکتے ہیں جو اپنی خوراک کے لیے بحیرہ بلقان کے ساحلوں کے ساتھ واقع یوکرین کے کھیتوں اور کھلیانوں پر انحصار کرتے ہیں۔
روس اور یوکرین دونوں دنیا بھر کی گندم کی ایک تہائی ضرورت پوری کرتے ہیں اور بڑے پیمانے پر جئی برآمد کرتے ہیں۔ اس جنگ کی وجہ سے وہاں سے برآمد ات کے خدشات کے پیش نظر اجناس اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یوکرین کی گندم اور دیگر اجناس روٹی، ڈبل روٹی، نوڈلز، پاسٹا، اور جانوروں کی خوراک بنانے میں استعمال ہوتی ہیں۔ ان اشیا کی رسدوں میں خلل سے ان سے وابستہ صنعتوں کے لیے مسائل پیدا ہوں گے اور خوراک کی سیکیورٹی کے خطرات بڑھیں گے، خاص طور پر مصر اور لبنان جیسے ملکوں کے لیے جن کا زیادہ تر انحصار یوکرین سے آنے والی اجناس پر ہے۔
یوکرین نے اجناس اور خوراک کی برآمدات پر پابندی ایک ایسے وقت میں عائد کی ہے جب 2011 کے بعد سے دنیا بھر میں خوراک کی قیمتیں اپنی بلند ترین سطح پر ہیں۔
(اس خبر کے لیے مواد اےپی سے لیا گیا ہے)