صدر پیٹرو پوروشنکو نے کہا ہے کہ جنگ بندی کی پیشکش علیحدگی پسند جنگجوؤں کو ہتھیار ڈالنے کا موقع دے گی اور وہ جو ملک چھوڑنا چاہتے ہیں و ہ باہر جا سکتے ہیں۔
یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے یوکرین کے مشرقی علاقوں میں امن کی بحالی کے منصوبے کے تحت یک طرفہ جنگ بندی کی پیش کش کی ہے۔
روسی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر پیٹرو پوروشنکو نے بدھ کو کہا کہ جنگ بندی کی پیشکش علیحدگی پسند جنگجوؤں کو ہتھیار ڈالنے کا موقع دے گی اور وہ جو ملک چھوڑنا چاہتے ہیں و ہ باہر جا سکتے ہیں۔
اُن کا یہ بیان ایک روز قبل اُن کی اپنے روسی ہم منصب ولادیمر پوٹن سے فون پر بات چیت کے بعد آیا جس میں انھوں نے ممکنہ جنگ بندی پر بات کی تھی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ بات چیت روس کی طرف سے جزیرہ نما کرائمیا پر مارچ میں قبضہ کرنے کے بعد دوسرا اعلانیہ رابطہ تھا۔
روس نواز علیحدگی پسندوں نے اس کے بعد یوکرین کے مشرقی علاقوں میں بغاوت کر دی تھی اور ماسکو نے اپنے ہمسایہ ملک کو واجبات کی عدم فراہمی کی وجہ سے گیس کی فراہمی معطل کر دی ہے۔
دریں اثناء یورپ کو روسی گیس فراہم کرنے والی ایک پائپ لائن میں ہونے والے دھماکے کے بارے میں یوکرین کے وزیرداخلہ ارسن ایواکوف نے بدھ کو کہا کہ عہدیداروں کا خیال ہے کہ یہ دھماکا بارودی مواد سے کیا گیا۔
وزیراعظم ارسینی یتسنیوک نے دھماکے کو ’’تخریبی کارروائی‘‘ قرار دیا اور کہا کہ اس کا مقصد گیس کی ترسیل کے لیے بطور قابل بھروسہ شراکت دار یوکرین کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔
یتسنیوک نے کہا کہ یوکرین یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ وہ ایک ذمہ دار ’ٹرانزٹ ملک‘ ہے اور وہ گیس کی ترسیل کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری طرح ادا کرے گا۔
گیس پائپ لائن پر دھماکا کیئف سے 200 کلومیڑ مشرق میں اس وقت ہوا جب ماسکو اور کیئف کے درمیان گیس کے نرخوں پر اختلاف کے باعث روس نے پیر کو اپنے ہمسایہ ملک کو گیس کی فراہمی معطل کر دی تھی۔
مبصرین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ طویل عرصے تک گیس کی فراہمی معطل رہنے سے مشرقی یورپ کے بڑے علاقے اور اس سے پرے گیس کی فراہمی میں خلل پڑ سکتا ہے۔
روسی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر پیٹرو پوروشنکو نے بدھ کو کہا کہ جنگ بندی کی پیشکش علیحدگی پسند جنگجوؤں کو ہتھیار ڈالنے کا موقع دے گی اور وہ جو ملک چھوڑنا چاہتے ہیں و ہ باہر جا سکتے ہیں۔
اُن کا یہ بیان ایک روز قبل اُن کی اپنے روسی ہم منصب ولادیمر پوٹن سے فون پر بات چیت کے بعد آیا جس میں انھوں نے ممکنہ جنگ بندی پر بات کی تھی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ بات چیت روس کی طرف سے جزیرہ نما کرائمیا پر مارچ میں قبضہ کرنے کے بعد دوسرا اعلانیہ رابطہ تھا۔
روس نواز علیحدگی پسندوں نے اس کے بعد یوکرین کے مشرقی علاقوں میں بغاوت کر دی تھی اور ماسکو نے اپنے ہمسایہ ملک کو واجبات کی عدم فراہمی کی وجہ سے گیس کی فراہمی معطل کر دی ہے۔
دریں اثناء یورپ کو روسی گیس فراہم کرنے والی ایک پائپ لائن میں ہونے والے دھماکے کے بارے میں یوکرین کے وزیرداخلہ ارسن ایواکوف نے بدھ کو کہا کہ عہدیداروں کا خیال ہے کہ یہ دھماکا بارودی مواد سے کیا گیا۔
وزیراعظم ارسینی یتسنیوک نے دھماکے کو ’’تخریبی کارروائی‘‘ قرار دیا اور کہا کہ اس کا مقصد گیس کی ترسیل کے لیے بطور قابل بھروسہ شراکت دار یوکرین کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔
یتسنیوک نے کہا کہ یوکرین یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ وہ ایک ذمہ دار ’ٹرانزٹ ملک‘ ہے اور وہ گیس کی ترسیل کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری طرح ادا کرے گا۔
گیس پائپ لائن پر دھماکا کیئف سے 200 کلومیڑ مشرق میں اس وقت ہوا جب ماسکو اور کیئف کے درمیان گیس کے نرخوں پر اختلاف کے باعث روس نے پیر کو اپنے ہمسایہ ملک کو گیس کی فراہمی معطل کر دی تھی۔
مبصرین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ طویل عرصے تک گیس کی فراہمی معطل رہنے سے مشرقی یورپ کے بڑے علاقے اور اس سے پرے گیس کی فراہمی میں خلل پڑ سکتا ہے۔