شام کی طویل خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے سیاسی جرات چاہیے: اقوام متحدہ

گولہ باری کے نتیجے میں صوبہ ادلب کے قصبے، ابلین میں ہونے والی تباہی کا ایک منظر۔ تین جولائی، 2021ء (فائل فوٹو)

شام کی خانہ جنگی کےگیارہ بر س مکمل ہونے پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے جمعہ کو کہا ہے کہ اس مسئلے پر سیاسی مفاہمت کے لیے ہمیں ہمت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس نےایک بیان میں کہا ہے کہ "ہمیں شامی عوام کو ناکام نہیں بنانا چاہیے۔ تنازع ختم ہونا چاہیے اور تمام بین الاقوامی انسانی حقوق کا لازمی احترام ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے تمام فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے سیاسی عمل میں بامعنی شرکت کریں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں لازمی طور پر امن کا انتخاب کرنا ہوگا۔

انتونیو گوترس نے کہا کہ شامیوں نے جو تباہی برادشت کی ہے وہ اتنی زیادہ اور مہلک ہے کہ جدید تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

انھوں نے کہا کہ کریک ڈاون کے نتیجے میں ہر طرح کی شورش اور خانہ جنگی شروع ہوئی جس نے لاکھوں شامیوں کی زندگیاں تباہ کردی ہیں۔ اس تنزع نے تقریبا 2کروڑ 20لاکھ آبادی والے ملک میں تقریبا 70 لاکھ لوگوں کو بے گھر کردیا ہے اور مزید 66 لاکھ لوگ پڑوسی ممالک اور یورپ میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔

SEE ALSO: دولت اسلامیہ کو سربراہ کی تلاش، ہو سکتا ہے نیا سربراہ بھی پیش رو کی طرح معمہ ہی رہے

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کم از کم ایک کروڑ 34 لاکھ شامیوں کو ملک کے اندر بھی انسانی امداد اور تحفظ کی ضرورت پڑی ہے۔

سنہ 2015 میں لگتا تھا کہ اسد حکومت ختم ہوجائے گی لیکن ماسکو نے دمشق کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بین الاقوامی پابندیوں سے تحفظ دلوایا اور اس کی فوجی حمایت کی ،جس کی وجہ سے جنگ ختم نہیں ہوئی۔

یہ ملک دولت اسلامیہ سمیت مختلف مسلح گروپوں اور دہشت گردوں کے لیے بھی کافی زرخیر میدان ہے۔ 2018 میں اقوام متحدہ کےاندازے کے مطابق جنگ کے نتیجےمیں4 لاکھ لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔اس کے بعد ہونے والی اموات کی تصدیق کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔ کمیشن آف انکوائری کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ سےزائد شامی لاپتا بھی ہیں یا انھیں جبری طور پر لاپتا کردیا گیا ہے۔