اقوام متحدہ کے ماہرین نے منگل کے روز جاری ایک رپورٹ میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے لیے سخت معیاروں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اپنے اخراج کو زیرو تک لانے کے وعدے کرنے والی کمپنیوں کے لیے بہتر ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ ان کے پاس کوئی مستند منصوبہ ہے اور وہ صرف جھوٹے وعدے نہیں کر رہیں۔
مصر کے ساحلی تفریحی مقام شرم الشیخ میں آب و ہو ا سے متعلق اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس میں ماہرین کے ایک گروپ نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو زیرو تک لانے کا وعدہ کرنے والے کاروباری اداروں، بینکوں اورمقامی حکومتوں کے لیے متعدد سخت سفارشات تیار کی ہیں جن میں ان کے لیے اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے کہ ان کے وعدے جھوٹی یقین دہانیوں کی بجائے با معنی کارروائیاں ہوں۔
انہوں نے اسے زیرو اخراج کو جھوٹے دعوؤں، ابہام اور گرین واش سے متاثر ہونے سے روکنے کا روڈ میپ قرار دیا ۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتو نیو گوتریس نے ٹھیک ایک برس قبل گزشتہ سال اقوام متحدہ کے آب وہوا سے متعلق سربراہی اجلاس میں اس گروپ کو مقرر کیا تھا تاکہ وہ کاروباری اداروں اور تنظیموں کی طرف سے کیے گئے نیٹ زیرو یعنی بالکل صفر کے دعوؤں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے گرد موجود ابہام دور کرنےکےلیے اصول اور سفارشات ترتیب دیں۔
لیکن اقوام متحدہ کے ماہرین اور ماحولیاتی گروپوں کا کہنا ہے کہ جب بات بالکل صفر وعدوں کی ہو تو بہت کم شفافیت یا یکساں معیارات ہیں، جس کے نتیجے میں دعوؤں کی تصدیق کرنا مشکل ہو جاتی ہے ۔
آب وہوا کی ستائیسویں سر براہی کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوتریس نے کہا کہ بڑے پیمانے پر معدنی تیل کی توسیع کو چھپانے کے لیے زیرو اخراج کے جھوٹے وعدے نا قابل قبول ہیں جو ہماری دنیا کو آب ہوا کی آلودگی کی انتہا تک پہنچا سکتے ہیں ۔ اس سلسلے کو اب ختم کر دیا جانا چاہئے ۔
SEE ALSO: گریٹا تھنبرگ COP27 کانفرنس میں شرکت کیوں نہیں کریںگی؟2015 میں جب سے پیرس معاہدے میں درجہ حرارت میں اضافوں کو ایک اعشاریہ پانچ ڈگری سیلسئس تک محدود کرنے کا ایک عالمی ہدف طے کیا گیا تھا ، نیٹ زیرو کے خیال کی پذیرائی میں اضافہ ہوتا رہا ہے اور اسے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی لانے کے عالمی مقصد کو پورا کرنے کا ایک بڑا طریقہ قرار دیا جارہا ہے ۔
رپورٹ تیار کرنے والے 17 اعلیٰ سطح کے ماہرین کے گروپ کی سر براہ ، کیتھرین مک کینا نے کہا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روکنے سے متعلق بد دیانتی پر مبنی وعدوں کو روکنے کے لیے ہم زور دیتے ہیں کہ غیر ریاستی عناصر اپنی پیش رفت کو مستند معلومات کے ساتھ جن کا ا ن کے ساتھیوں سے موازنہ کیا جا سکے ، عوامی طور پر پیش کریں ۔ ان غیر ریاستی عناصر میں کارپوریشنیں، سرمایہ کار اور مقامی اور علاقائی حکومتیں شامل ہیں جو پیرس معاہدے کی شرائط میں شامل نہیں ہیں۔
دس مخصوس سفارشات میں سے کچھ شرائط یہ ہیں کہ کاروباری ادارے نیٹ زیرو اخراج کا دعویٰ نہیں کر سکتے اگر وہ معد نی ایندھن پر سرمایہ کاری یا نئی رسدیں تیار کرنے ، جنگلات کی کٹائی یا ماحول کو تباہ کرنے والے پراجیکٹس جاری رکھتے ہیں اور وہ کاربن کے اخراج میں بتائی گئی اس کمی کی بنیاد پر جو اکثر اوقات درست نہیں ہوتی ، ان سے منسلک مراعات حاصل نہیں کر سکتے ۔
SEE ALSO: ماحولیاتی تبدیلی: بڑے ملکوں کو بڑے فیصلے کرنا ہوں گےاقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کرہ ارض کی تپش کو ایک اعشاریہ پانچ ڈگری سے کم رکھنے کے لیے کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کو 2025 تک اپنی انتہائی بلندی تک پہنچ کر 2030 تک اس میں نصف تک کمی اور اس صدی کے وسط تک نیٹ زیرو تک پہنچنا ہو گا ۔
اس مقصد کے حصول کا واحد طریقہ یہ ہے کہ حرارت کو جذب کرنے والی گرین ہاؤس گیسوں کی فضا میں جانے والی مقدار کو کم کیا جائے اور باقی اخراج کو، شجر کاری یا ان ٹیکنالوجیز کے استعمال سے مستقل طور پر ختم کر کے توازن قائم کیا جائے جنہیں ان کے اخراج کےمقام پر ہی قابو کرنے کا ابھی تجربہ نہیں کیا گیا مثلاً فیکٹری کے دھوئیں کے اخراج کو گرفت میں لے کر اسے زیر زمین اسٹور کرنے کا طریقہ ۔
اس رپورٹ کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے ۔