بیان میں ہلاک ہونے والے کی قومیتیں نہیں بتائی گئیں لیکن اطلاعات ہیں کہ امن رضاکاروں کا تعلق بھارت سے تھا۔
واشنگٹن —
جنوبی سوڈان میں نامعلوم افراد کے حملے اقوامِ متحدہ کے پانچ امن رضاکاروں سمیت 12 اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔ ہلاک شدگان میں پانچ امن رضاکار بھی شامل ہیں۔
جنوبی سوڈان کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے ہلڈ جونسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ منگل کو ریاست جونگلی میں کیے جانے والے حملے میں نو افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
بیان میں ہلاک ہونے والے کی قومیتیں نہیں بتائی گئیں لیکن اطلاعات ہیں کہ امن رضاکاروں کا تعلق بھارت سے تھا۔
جنوبی سوڈان کی افواج کے ترجمان نے حملے کی ذمہ داری ایک مقامی جنگجو رہنما ڈیوڈ یئو یئو کے گروپ پر عائد کی ہے جو علاقے میں حکومتی فورسز کے ساتھ برسرِ پیکار ہے۔
ترجمان کے مطابق باغیوں نے اقوامِ متحدہ کے اہلکاروں پر اس وقت حملہ کیا جب وہ قافلے کی صورت میں ریاست کے ایک قصبے سے دوسرے کی جانب سفر کر رہے تھے۔
جنوبی سوڈان کی حکومت پڑوسی ملک سوڈان پر یئو یئو کی زیرِ قیادت لڑنے والے جنگجووں کی مدد کرنے کا الزام عائد کرتی آئی ہے جو حکام کے بقول علاقے میں تیل کی ایک متبادل پائپ لائن بچھانے کے منصوبے پر عمل درآمد کی راہ میں حائل ہیں۔
چاروں جانب خشکی سے گھرا جنوبی سوڈان اس وقت اپنے تیل کی تمام تر برآمد کے لیے سوڈان کا محتاج ہے جب کہ ریاست جانگلی سے گزرنے والی مجوزہ پائپ لائن کے ذریعے یہ تیل ایتھوپیا کے راستے بھی برآمد کیا جاسکے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یئو یئو کو 2010ء میں پارلیمانی انتخابات میں شکست ہوئی تھی جس کے بعد اس نے حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کا آغاز کیا تھا۔
یئو یئو نے الزام عائد کیا تھا کہ حکمران جماعت 'ایس پی ایل ایم' نے انتخاب میں دھاندلی کے ذریعے اسے شکست سے دوچار کیا ہے۔
جنوبی سوڈان کی حکومت نے گزشتہ ماہ جانگلی ریاست میں باغیوں کے خلاف بڑی فوجی کاروائی کاآغاز کیا تھا جس سے کچھ عرصہ قبل ہی اقوامِ متحدہ نے ریاست میں عام شہریوں کو درپیش مسائل پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے وہاں اپنے امن رضاکار تعینات کیے تھے۔
ریاست میں باغیوں اور سرکاری افواج کے مابین جھڑپوں میں اب تک درجنوں فوجی اور سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔
جنوبی سوڈان کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے ہلڈ جونسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ منگل کو ریاست جونگلی میں کیے جانے والے حملے میں نو افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
بیان میں ہلاک ہونے والے کی قومیتیں نہیں بتائی گئیں لیکن اطلاعات ہیں کہ امن رضاکاروں کا تعلق بھارت سے تھا۔
جنوبی سوڈان کی افواج کے ترجمان نے حملے کی ذمہ داری ایک مقامی جنگجو رہنما ڈیوڈ یئو یئو کے گروپ پر عائد کی ہے جو علاقے میں حکومتی فورسز کے ساتھ برسرِ پیکار ہے۔
ترجمان کے مطابق باغیوں نے اقوامِ متحدہ کے اہلکاروں پر اس وقت حملہ کیا جب وہ قافلے کی صورت میں ریاست کے ایک قصبے سے دوسرے کی جانب سفر کر رہے تھے۔
جنوبی سوڈان کی حکومت پڑوسی ملک سوڈان پر یئو یئو کی زیرِ قیادت لڑنے والے جنگجووں کی مدد کرنے کا الزام عائد کرتی آئی ہے جو حکام کے بقول علاقے میں تیل کی ایک متبادل پائپ لائن بچھانے کے منصوبے پر عمل درآمد کی راہ میں حائل ہیں۔
چاروں جانب خشکی سے گھرا جنوبی سوڈان اس وقت اپنے تیل کی تمام تر برآمد کے لیے سوڈان کا محتاج ہے جب کہ ریاست جانگلی سے گزرنے والی مجوزہ پائپ لائن کے ذریعے یہ تیل ایتھوپیا کے راستے بھی برآمد کیا جاسکے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یئو یئو کو 2010ء میں پارلیمانی انتخابات میں شکست ہوئی تھی جس کے بعد اس نے حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کا آغاز کیا تھا۔
یئو یئو نے الزام عائد کیا تھا کہ حکمران جماعت 'ایس پی ایل ایم' نے انتخاب میں دھاندلی کے ذریعے اسے شکست سے دوچار کیا ہے۔
جنوبی سوڈان کی حکومت نے گزشتہ ماہ جانگلی ریاست میں باغیوں کے خلاف بڑی فوجی کاروائی کاآغاز کیا تھا جس سے کچھ عرصہ قبل ہی اقوامِ متحدہ نے ریاست میں عام شہریوں کو درپیش مسائل پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے وہاں اپنے امن رضاکار تعینات کیے تھے۔
ریاست میں باغیوں اور سرکاری افواج کے مابین جھڑپوں میں اب تک درجنوں فوجی اور سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔