اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ وولکر ترک نے منگل کو کہا کہ ایران، ملک میں جاری مظاہروں میں ملوث افراد کو پھانسی دے کر انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور یہ کہ لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق کے استعمال پر سزا دینے کے لیے مجرمانہ طریقہ کار کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ریاست کی جانب سے قتل کے مترادف ہے۔
ایران ، 22 سالہ مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے خلاف ردعمل میں ستمبر میں شروع ہونے والے مظاہروں کے سلسلے میں اب تک کم از کم چار افراد کو پھانسی دے چکا ہے۔
ایران کی عدلیہ نے کہا ہے کہ چاروں افراد کو سکیورٹی فورسز کے ارکان پر حملہ کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔
اقوام متحدہ اور حقوق کے گروپوں نے بند دروازے کے پیچھے ہونے والی عدالتی کارروائی پر تنقید کی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ اسے یہ معلوم ہوا ہے کہ دو مزید پھانسیاں دی جانے والی ہیں ۔
ترک نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر پھانسی کی تمام سزاؤں کو روکے اور سنجیدگی سے ان اصلاحات پر عمل درآمد شروع کرے جن کا اس کے عوام نے مطالبہ کیا ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق امریکی حکام نے ایران کی جانب سے حکومت مخالف مظاہروں سے منسلک مزید دو افراد کو پھانسی دیئے جانے پر تنقید کرتے ہوئے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران جلد ہی اپنے عوام کے خلاف جاری پکڑ دھکڑ کے ایک حصے کے طور پر غیر منصفانہ اور غیر شفاف انداز میں مقدمات چلانے کے بعد مزید لوگوں کو موت کی سزا دے سکتا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نےنامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ محمد مہدی کرامی اور محمد حسینی کی پھانسی کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
SEE ALSO: ایرانی والدین کی اپنے کراٹے کےچیمپئن بیٹے کی جان بخشی کی اپیلمھمد مہدی کرامی کرٹے کے چیمپئن تھے اور ان کے والدین نے اپنے بیٹے کی جان بخشی کی اپیل بھی کی تھی۔
دوسری جانب ایران نے کہا کہ اس نے ہفتے کے روز ان دو افراد کو پھانسی دے دی جنہیں کرج شہر میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک رکن کو نومبر کے اوائل میں قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
SEE ALSO: ’ ڈر ہے بیٹے کو اب کبھی نہیں دیکھ پاؤں گا‘، ایران میں گرفتار سیاح کے والد
پرائس نے کہا کہ کم از کم ہمارے اندازے کے مطابق پھانسیاں دینا ایرانی حکام کی اس پرامن احتجاج کو دبانے کی وحشیانہ کوششوں کا ایک اہم جز ہوے جو ستمبر میں مہسا امینی کی اخلاقیات پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ کی جانب سے ایران کو اپنے ردعمل کی قیمت چکانی ہوگی اور نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ایرانی عوام کی مدد کرنے کی کوشش جاری رکھے گا تاکہ وہ مؤثر طریقے سے ایک دوسرے کے ساتھ اور دنیا کے ساتھ ابلاغ کے قابل ہو سکیں۔
(وی او اے نیوز)