پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ فوجی آپریشن سے بچنا چاہیے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ شروع کی تو پھر یہ چلتی چلی جائے گی۔ پاکستان میں دہشت گردی اس لیے بڑھ گئی ہے کیوں کہ حکومت نے اس جانب توجہ ہی نہیں دی۔
تحریکِ انصاف کے کارکنان سے ورچوئل خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کی سرحدوں کا نظام سنبھالنا وفاقی حکومت کا کام ہے۔ پولیس سے یہ امید کرنا کہ وہ جدید اسلحے سے لیس عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرے گی یہ ممکن نہیں ہے۔ ان کے پاس امریکہ کا چھوڑا ہوا جدید اسلحہ ہے۔
ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو گمراہ نہ کیا جائے کہ تحریکِ انصاف کی حکومت نے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کیے۔ ان مذاکرات میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل تھے۔ سب کے سامنے معلومات رکھی گئی تھی۔
انہوں نے ایک بار پھر عسکری کارروائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کسی تصفیے میں فوجی آپریشن ایک حصہ ہو سکتا ہے لیکن قیام امن کا دار و مدار صرف فوجی آپریشن پر نہیں ہے۔ فوجی آپریشن سے بچنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہو گئی تو پھر یہ چلتی چلی جائے گی۔ یہ فوجی آپریشن کے نتیجے میں رکے گی نہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ حکومت نے افغانستان میں طالبان حکومت سے بات کیوں نہیں کی؟ پاکستان کے وزیرِ خارجہ دنیا بھر کے چکر لگا رہے ہیں۔ سب سے اہم تو افغانستان ہے۔ ان کو افغانستان جانا چاہیے تھا۔ اگر پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ شروع کر دی تو یہ عذاب بن جائے گی۔
نائن الیون کے حملوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکہ میں گیارہ ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد پاکستان نے اس کی جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ پھر امریکہ افغانستان میں جنگ لڑنے آیا تو پاکستان نے فیصلہ کیا کہ اب یہ جہاد نہیں بلکہ دہشت گردی ہے۔ یوں پاکستان کی پالیسی بالکل مخالف سمت میں بنی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اس معاملے میں غیر جانب دار رہتا تو اس قدر نقصان نہ ہوتا۔
عمران خان کے مطابق سب سے زیادہ نقصان خود کش حملوں سے ہوتا ہے۔ افغانستان میں امریکہ اور پاکستان کا اس کے ملک میں سب سے زیادہ نقصان خود کش حملوں کے سبب ہوا۔
سابق وزیرِ اعظم کا دعویٰ تھا کہ افغانستان میں امریکہ کو اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ فتح حاصل نہیں کر سکتا، کیوں کہ امریکہ کے پاس بھی خود کش حملوں کا کوئی توڑ نہیں تھا۔ افغان طالبان افغانستان کی فوج میں شامل ہو جاتے تھے اور پھر اندر گھس کر خود کش حملے کرتے تھے۔ تو ایسا ماحول بن گیا تھا جس کا کوئی توڑ ہی نہیں تھا۔
ان کے مطابق پاکستان کے خلاف خود کش حملے اس لیے ہوئے کیوں کہ ٹی ٹی پی کا مؤقف تھا کہ پاکستان چوں کہ امریکہ کی حمایت کر رہا ہے، اس لیے اس کے خلاف بھی خود کش حملے جہاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ افغانستان میں بھی کوئی عسکری حل ممکن نہیں، سیاسی عمل سے حل نکل سکتا ہے جب کہ پاکستان میں بھی فوجی آپریشن کی انہوں نے مخالفت کی۔
اپنی حکومت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں کئی گروہوں کی پشت پناہی کرتا تھا لیکن یہ فیصلہ کیا گیا کہ افغان عوام اپنے فیصلے خود کریں۔ اسلام آباد وہاں کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔
طالبان کے اگست 2021 میں اقتدار میں آنے سے قبل افغانستان میں امریکہ کی پشت پناہی سے قائم حکومت کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اشرف غنی کی حکومت سے بھی اسی لیے دوستی کی تاکہ طالبان اور غںی حکومت کے درمیان کوئی سیاسی مصالحت ہو سکے۔
عمران خان کے مطابق افغانستان میں جب طالبان کی حکومت آئی تو وہ پاکستان کی حامی حکومت تھی۔ اسلام آباد کے ان سے تعلقات تھے کیوں کہ پاکستان نے طالبان کے اشرف غنی کی افغان حکومت اور امریکہ سے مذاکرات میں معاونت کی تھی۔
توہینِ الیکشن کمیشن: عمران خان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف توہینِ الیکشن کمیشن کیس میں قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے رکن نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے منگل کو تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
کمیشن نے تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف بھی قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور مذکورہ تینوں رہنماؤں کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کردیں۔
الیکشن کمیشن میں کیس کی آئندہ سماعت 17 جنوری کو ہو گی۔
پاکستان کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے نو ارب ڈالر دینے کی یقین دہانی کرائی گئی: گوتریس
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے بین الاقوامی کانفرنس میں لگ بھگ نو ارب ڈالرز سے زائد دینے کا عہد کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ اس اقدام سے بین الاقوامی برادری نے کسی اقدام میں یکجہتی کی مثال پیش کی ہے۔
جینیوا میں پیر سے شروع ہونے والی دو روزہ کانفرنس کے دوران بین الاقوامی اداروں اور مختلف ممالک نے پاکستان میں 2022 میں آنے والے سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ دورۂ پاکستان کے دوران انہوں نے سیلاب سے تباہی کے مناظر دیکھے تو انہیں دلی صدمہ ہوا لیکن پاکستانی قوم نے انسانیت کی ایک مثال قائم کی۔
انہوں نے بین الاقوامی برداری پر زور دیا کہ وہ پاکستانی قوم کی بہادری کے برابر اقدامات کرے اور سرمایہ کاری سے یہاں کی برادریوں کے مستقبل کو استحکام دیں۔
آرمی چیف کی یو اے ای کے صدر سے ملاقات
پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی ہے۔
ابو ظہبی کے قصر الشطی میں ہونے والی ملاقات میں شیخ محمد بن زید نے پاکستان کی فوج کے نئے سربراہ کو عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد پیش کی ۔
سرکاری بیان کے مطابق دونوں شخصیات نے پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دفاع اور عسکری امور میں باہمی معاونت کے ساتھ ساتھ مشترکہ امور پر تبادلۂ خیال کیا۔
مبصرین کے مطابق پاکستان کی مشکل معاشی صورتِ حال میں آرمی چیف نے سعودی عرب اور یو اے ای کا دورہ کیا ہے جو ممکنہ طور پر ملک کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔
سعودی ولی عہد کا پاکستان کی مالی مدد کا اعادہ، مرکزی بینک کی مدد کا عندیہ
سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیرِ اعظم محمد بن سلمان نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے امکانات پر غور کے احکامات دیے ہیں۔
سعودی خبر رساں ادارے ’سعودی پریس ایجنسی‘ کے مطابق سعودی ولی عہد نے 25 اگست 2022 کو پاکستان میں لگ بھگ 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ محمد بن سلمان نے سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کو احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ پاکستان کے مرکزی بینک میں ڈپازٹ کی رقم پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے پر غور کرے۔ قبل ازیں 22 دسمبر 2022 کو یہ رقم پانچ ارب ڈالر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
پاکستانی حکام کی آئی ایم ایف عہدیداران سے ملاقات
پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی قیادت میں حکام نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے عہدیداران سے ملاقات کی ہے۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق پاکستانی حکام نے جینیوا میں آئی ایم ایف عہدیداران سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور اس دوران خطے میں معیشت کو درپیش مشکلات کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے عہدیداران کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کانفرنس میں پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی کہا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے البتہ اسے کچھ مہلت درکار ہے۔ سیلاب سے پاکستان کا کافی نقصان ہوا ہے اس لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ رحم دلی دکھائے۔