اقوامِ متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ شام کے صدر بشارالاسد امداد کے منتظر لاکھوں زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے ترکیہ سے شام میں باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغربی حصے میں دو سرحدی گزرگاہیں کھولنے پر راضی ہوگئے ہیں۔دوسری جانب شام میں زلزلہ متاثرین کی امداد کے لیے عرب ممالک سے بھی امداد پہنچنا شروع ہوگئی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شام کے صدر بشار الاسد کی جانب سے ابتدائی طور پر تین ماہ کی مدت کے لیے 'باب السلام' اور 'الراعی' پر گزرگاہیں کھولنے کے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔
فی الحال اقوامِ متحدہ کو شام کے اتحادی روس کے اصرار پر صرف باب الحوا پر ایک گزرگاہ کے راستے شمال مغربی ادلب تک امداد پہنچانے کی اجازت ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جانب سے یہ اعلان پیر کو دمشق میں بشار الاسد اور اقوامِ متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ مارٹن گریفتھس کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
گوتریس نے یہ اعلان اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ایک بند کمرہ اجلاس کے دوران کیا۔ اجلاس میں سفارت کاروں نے کہا کہ مارٹن گریفتھس نے ایک ورچوئل بریفنگ کے دوران بشارالاسد کی جانب سے دو نئی کراسنگز کھولنے کے معاہدے کا اعلان کیا۔
خبر رساں اداے 'رائٹرز' کے مطابق اس معاہدے کا مطلب ہے کہ اقوامِ متحدہ جنگ زدہ شمال مغربی شام تک رسائی کے لیے ترکیہ سے تین سرحدی گزرگاہوں کو استعمال کرسکتا ہے۔
شمال مغربی شام میں زلزلے سے زیادہ ہلاکتیں
چھ فروری کو ترکیہ اور شام میں آںے والے 7.8 شدت کے خوف ناک زلزلے سے کروڑوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ شام کے شمال مغربی حصے میں بھی لاکھوں افرادزلزلے کے باعث امداد کے منتظر ہیں۔
ایک امدادی گروہ وائٹ ہیلمیٹس کے مطابق باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغربی شام میں اموات دو ہزار 166 ہوچکی ہیں جب کہ دمشق میں حکام کے مطابق حکومتی علاقوں میں ایک ہزار 414 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر شام میں زلزلے سے تین ہزار 580 افراد اب تک جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں شام کے سفیر بسام صباغ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ بشارالاسد اور مارٹن گریفتھس کی ایک 'مثبت اور تعمیری ملاقات' ہوئی اور ''اس بات کی تصدیق کی کہ شام کے تمام علاقوں بشمول زیر قبضہ اور مسلح دہشت گرد گروہوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں بھی فوری امداد کی ضرورت ہے۔''
انہوں نے کہا کہ اس بنیاد پر شام تمام ممکنہ کراس پوائنٹس کے ذریعے خطے میں انسانی امداد کے داخلے کی حمایت کرتا ہے تاکہ شمال مغربی شام میں لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔
اقوامِ متحدہ پر شمال مغربی شام میں امداد پہنچانے کے لیے دباؤ
ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے بشارالاسد اس بارے میں سنجیدہ ہوں گے اور یہ شامی لوگوں کے لیے اچھا ہوگا۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بیان میں کہا کہ ''چوں کہ چھ فروری کے زلزلے سے اموات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ متاثر ہونے والے لاکھوں لوگوں کو خوراک، صحت، غذائیت، تحفظ، پناہ گاہ، سردیوں اور دیگر جان بچانے والے سامان کی فوری ضرورت ہے۔''
سال 2014 میں سلامتی کونسل نے جنگ زدہ ملک شام کے شمال مغربی حصے میں امداد پہنچانے کے لیے چار سرحدی گزرگاہوں کی اجازت دی تھی۔ ان میں سے دو گزرگاہیں ترکیہ، ایک اردن اور ایک عراق سے تھیں۔
جنوری 2020 میں شام کے اتحادی روس نے اپنے ویٹو پاور کو استعمال کرتے ہوئے ترکیہ سے ان دونوں گزرگاہوں کی تعداد کو کم کردیا۔ بعد ازاں جولائی میں چین اور روس نے اپنی ویٹو پاور کو استعمال کرتے ہوئے اس تعداد کو صرف ایک تک محدود کردیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
شام میں باغیوں کے زیرِ قبضہ شمال مغربی حصے میں مزید امداد اور بھاری سازو سامان پہنچانے کے لیےاقوام متحدہ پر شدید دباؤ ہے۔ اس علاقے میں لوگوں کے پاس وسائل نہیں ہیں جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
سعودی عرب کا پہلا امدادی طیارہ شام پہنچ گیا
اقوامِ متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے شام کی 12 سال سے جاری جنگ میں کام کرنے میں مشکلات کا ذکر کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ پر زلزلے میں فوری ردِعمل نہ دینے کی تنقید پر انہوں نے کہا کہ کچھ امداد شمال مغربی حصے میں پہنچ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باب الحوا کراسنگ کے ذریعے 58 امدادی ٹرک پہنچے ہیں۔
دوسری جانب شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق سعودی عرب کا پہلا امدادی طیارہ 35 ٹن خوراک لے کر حکومت کے زیر کنٹرول حلب ایئرپورٹ پر منگل کی صبح پہنچ گیا۔
سعودی عرب نے ترکیہ اور شام کی مدد کے لیے عوامی مہم کے ذریعے پانچ کروڑ ڈالر جمع کیے ہیں۔ منگل سے قبل سعودی عرب کے طیارے ترکیہ میں اتر رہے تھے اور سعودی ٹرکوں کے ذریعے باغیوں کے زیرِ قبضہ شمال مغربی شام میں کچھ امداد پہنچائی گئی تھی۔
اس کے علاوہ کچھ دیگر عرب ممالک نے بھی امدادی سامان سے بھرے طیارے حکومتی کنٹرول والے شامی علاقے میں بھیجے ہیں۔ ان ممالک میں اردن، مصر اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ الجزائر، عراق، عمان، تیونس، سوڈان اور لیبیا نے بھی دمشق کو امداد پہنچائی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔