دنیا کے مختلف ممالک میں 14 فروری کو 'ویلنٹائن ڈے' منایا جاتا ہے۔ اس دن کو اظہارِ محبت کا دن بھی کہا جاتا ہےجسے شادی شدہ جوڑے اور ایک دوسرے سے محبت کرنے والے افراد زیادہ اہتمام سے مناتے ہیں۔
مغربی ممالک میں جہاں ویلنٹائن ڈے کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے اور سجاوٹ کی جاتی ہے وہیں مسلم ممالک سمیت کچھ دیگر ممالک میں اس دن سے متعلق متضاد رائے پائی جاتی ہیں۔
حال ہی میں بھارت کے 'اینیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا' نے گائے سے پیار کرنے والوں سے اپیل کی ہے کہ وہ 14 فروری کو 'گائے کو گلے لگانے کا دن' کے طور پر منائیں۔
بورڈ کے عہدیداروں نے بھارتی اخبار 'انڈین ایکسپریس' کو بتایا کہ یہ اپیل وزارتِ فشریز اور انیمل ہسبنٹڈریکی ہدایت پر جاری کی گئی ہے۔
اینیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا کے سیکریٹری سوجیت کمار دتہ کی دستخط شدہ اس اپیل میں کہا گیا ہے کہ ''جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ گائے بھارتی ثقافت اور دیہی علاقوں کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جاتی ہے۔ اسے گاؤ ماتا کے نام سے بھی جانا جاتا ہےکیوں کہ اس کا پروان چڑھانے والا مزاج ماں کے جیسا ہے۔''
انہوں نے اپیل میں مزید کہا کہ مغربی ثقافت نے ہماری ثقافت اور ورثے کو تقریباً فراموش کر دیا ہے۔ گائے کے بے شمار فوائد کے پیشِ نظر اسے گلے لگانے سے جذباتی طور پر انفرادی اور اجتماعی خوشی میں اضافہ ہوگا۔ لہذا گائے سے محبت کرنے والے تمام افراد 14 فروری کو 'گائے کو گلے لگانے کے دن' کے طور پر بھی منائیں۔
بورڈ کے اسسٹنٹ سیکریٹری پراچی جین نے 'انڈین ایکسپریس' کو بتایا کہ یہ اپیل بھارت کی تمام ریاستوں کے لیے ہے۔
دوسری جانب بھارت کی ڈیری فارمرز فیڈریشن کے سربراہ دیابھائی گجیرا نے 14 فروری کو 'گائے کو گلے لگانے' کے دن کے طور پر منانے کے خلاف ردِ عمل دیا ہے۔
بھارتی اخبار 'دی ہندو' کے مطابق دیابھائی گجیرا نے کہا کہ''گجرات میں لمپی اسکن بیماری سے ہزاروں گائے مر گئیں، اس وقت انیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا کہا تھا؟ ہمیں کسی قسم کا معاوضہ نہیں دیا گیا۔''
ان کا مزید کہنا تھا کہ گائے کے لیے یہ پیار جھوٹا ہے، اگر وہ واقعی مویشیوں کی کفالت کرنا چاہتے ہیں تو انہیں ڈیری فارمرز کی مدد کرنی چاہیے اور لمپی اسکن کی بیماری کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی تلافی کرنی چاہیے۔