اسرائیل نے جمعے کی علی الصباح غزہ سٹی میں کارروائی کی ہے جس کے نتیجے میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 40 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا آج اجلاس بھی متوقع ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ سٹی کے علاوہ جمعے کو خان یونس جبالیہ میں بھی حملے کیے ہیں اور اسرائیلی کارروائیوں میں درجنوں ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔
اسرائیل اور حماس دونوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران جنگ کے آغاز سے اب تک کی شدید ترین لڑائی ہوئی ہے اور یہ لڑائی غزہ کے شہری علاقوں میں ہو رہی ہے۔
فریقین کے درمیان غزہ کے شمال میں واقع جبالیہ مہاجرین کیمپ اور جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں شدید لڑائی رپورٹ ہوئی ہے۔
سلامتی کونسل کا اجلاس
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جمعے کو ہونے جا رہا ہے جس میں غزہ میں جنگ بندی سے متعلق متحدہ عرب امارات کی قرارداد پر ووٹنگ متوقع ہے۔
'اے ایف پی' کے مطابق متحدہ عرب امارات کی قرارداد میں غزہ کی صورتِ حال کو تباہ کن قرار دیا گیا ہے اور انسانی بنیاد پر فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 15 اراکین پر مشتمل سلامتی کونسل کو اقوامِ متحدہ کا سب سے طاقت ور ادارہ سمجھا جاتا ہے جس کا مقصد عالمی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنا ہے۔
سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، برطانیہ، چین، روس اور فرانس کا سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عمل درآمد کے لیے کلیدی کردار ہوتا ہے اور ان کے پاس کسی بھی قرارداد کو مسترد کرنے کی ویٹو پاور بھی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بدھ کو بذریعہ خط سلامتی کونسل کو غزہ کی صورتِ حال کا جائزہ لینے پر زور دیا تھا۔
انتونیو گوتریس نے اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی شق 99 کا استعمال کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ بطور سیکریٹری جنرل پہلی مرتبہ آرٹیکل 99 کے اختیار کو استعمال کرتے ہوئے سلامتی کونسل پر زور دیتے ہیں کہ وہ غزہ جنگ کے باعث بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کو رکوانے کے لیے کردار ادا کرے۔
SEE ALSO: جنگ کے بعد غزہ کا مستقبل کیا ہوگا؟ امریکہ اسرائیل میں اختلافِ رائےواضح رہے کہ حماس کے اسرائیل پر سات اکتوبر کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں اب تک غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارتِ صحت کے مطابق 17 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔
حماس کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ یرغمال بنائے جانے والے 240 میں سے 138 اب بھی حماس کے قبضے میں ہیں۔
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ حماس کے خاتمے اور یرغمال افراد کی بازیابی تک جنگ جاری رہے گی۔ تاہم غزہ میں عام شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی تعداد پر اسرائیل پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔