|
اقوام متحدہ کے ماہرین کی ایک ٹیم نے پیر کے روز کہا کہ یہ یقین کرنے کی معقول بنیاد موجود ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران کئی جگہوں پر جنسی تشدد بشمول ریپ اور اجتماعی زیادتی کے واقعات ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی پرمیلا پیٹن کی قیادت میں ایک ٹیم نے 29 جنوری سے 14 فروری کے درمیان اسرائیل کا دورہ کیا جس کا مقصد 7 اکتوبر کے حملوں سے منسلک جنسی تشدد سے متعلق معلومات اکٹھی کرنا، تجزیہ کرنا اور اس کی تصدیق کرنا تھا۔
24 صفحات پر مشتمل اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابل بھروسہ واقعاتی معلومات سے جنسی تشدد کے کچھ واقعات کی نشاندہی ہوتی ہے، جن میں نازک اعضا کو نقصان پہنچانا، جنسی تشدد، ظالمانہ، غیرانسانی اور توہین آمیز سلوک بھی شامل ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل حماس لڑائی میں جنگی جرائم کا مرتکب کون؟اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشن پر جانے والی ٹیم کو ایسی واضح اور قابل اعتماد معلومات ملی ہیں کہ غزہ لے جانے والے کچھ یرغمالوں کو جنسی تشدد کی مختلف اشکال کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے پاس یہ یقین کرنے کی معقول بنیادیں ہیں کہ اس نوعیت کا تشدد جاری ہو سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کی ٹیم نے کہا ہے کہ جنسی تشدد کی مجموعی وسعت و حجم، دائرہ کار اور اس کی نوعیت کے تعین کے لیے مکمل تحقیقات کی ضرورت ہو گی۔
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس متعدد بار جنسی تشدد کے الزامات سے انکار کرتے ہوئے انہیں مسترد کر چکا ہے۔
7 اکتوبر کے واقعہ کے بعدفلسطینیوں کے خلاف جنسی تشدد کی اطلاعات
اس سے پہلے کی رپورٹوں میں اقوام متحدہ کی ٹیم نے یہ بھی کہا تھا کہ اسے اداروں کی سطح پر، سول سوسائٹی کے ذرائع اور براہ راست انٹرویوز سے بھی، 7 اکتوبر کے واقعہ کے بعد حراستی مراکز، گھروں پر چھاپوں کے دوران اور پڑتالی چوکیوں پر فلسطینی مردوں اور عورتوں کے خلاف جنسی تشدد کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں۔ یہ حراستی مراکز اسرائیل میں تھے۔
اقوام متحدہ کی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس نے یہ الزامات اسرائیلی وزارت انصاف اور ملٹری ایڈووکیٹ جنرل کے سامنے رکھے، جن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ارکان کے خلاف جنسی تشدد کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔
SEE ALSO: سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں مبینہ ریپ اور تشدد کی تحقیقاتاسرائیل کے مطابق حماس کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 253 کو یرغمال بنایا گیا۔ غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کے ردعمل میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 30 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔
اسرائیل 7 اکتوبر کے حملوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ردعمل پر تنقید کرتا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے گزشتہ سال کے آخر میں کہا تھا کہ 7 اکتوبر کو ہونے والے جنسی تشدد کے واقعات کی جامع تحقیقات اور اس سلسلے میں قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہیے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ جنسی بنیاد پر تشدد کی مذمت کی جانی چاہیے، چاہے وہ کہیں بھی ہو، کسی بھی وقت ہو۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)