اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ماہرین تعلیم پر زور دیا ہے کہ وہ بھوک، غربت اور عدم برداشت جیسے عالمی مسائل کے حل تلاش کریں۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ جب تک اربوں افراد غربت و افلاس کی زندگی گرانے پر مجبور ہیں، دنیا میں امن، انصاف اور عزت و وقار ممکن نہیں۔
مسٹر بان نے اساتذہ، طالب علموں اور حکومتوں کو مخاتب کرتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی بحرانوں کی بنیادی وجوہات کی نشاندہی کریں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے دیگر اعلیٰ شخصیات کے ہمراہ تصویروں کی ایک نمائش کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کی جس کا مقصد غریب ممالک سے متعلق عالمی تنظیم کے اہداف کے لیے مختلف ملکوں کے تعاون کو فروغ دینا تھا۔
علاوہ ازیں مسٹر بان نے جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ باک سے ملاقات کی جس میں ماحولیاتی تبدیلی، علاقائی معاملات اور اقوام متحدہ کی امن و ترقی سے متعلق کوششوں میں جنوبی کوریا کے ممکنہ کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
صدارتی ’بیلو ہاؤس‘ میں ایک ضیافت کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے جنوبی کوریا کو نومبر میں عالمی تنظیم جی ٹوئنٹی کے سربراہ اجلاس کے کامیاب انعقاد اور 2018ء میں وِنٹر اولمپکس کی میزبانی حاصل کرنے پر مبارک باد پیش کی۔
اُنھوں نے مشرقی افریقہ میں خشک سالی سے پیدا ہونے والی صورت حال سے نمنٹنے کے لیے جنوبی کوریا کی طرف سے امداد کی فوری فراہمی کو بھی سراہا۔
مسٹر بان، جن کا تعلق بھی جنوبی کوریا سے ہے، منگل کو سیول پہنچے تھے اور جون میں دوسری متربہ اقوام متحدہ کا سربراہ منتخب ہونے کے بعد اس ملک کا ان کا یہ پہلا دورہ تھا۔