یوکرین پر روس کے حملے کے بعد خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں دنیا بھر میں سات کروڑ سے زائد مزید افراد غربت کا سامنا کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں تخمینہ لگایا ہے کہ جنگ کے بعد پہلے تین مہینوں میں مزید پانچ کروڑ 16 لاکھ لوگ غربت کا شکار ہو گئے، جو کہ 1.90 ڈالر یومیہ یا اس سے کم آمدن کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ اس اضافے کے نتیجے میں اس وقت دنیا کی آبادی کا نو فیصد غربت کی اس سطح پر زندگی گزار رہا ہے۔
یو این ڈی پی کے مطابق مزید دو کروڑ افراد یومیہ 3.20 ڈالر کی آمدنی کے ساتھ خط غربت پرآ گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق کم آمدنی والے ممالک میں، خاندان اپنی گھریلو آمدنی کا 42 فیصد خوراک پر خرچ کرتے ہیں لیکن جیسے ہی مغربی ممالک نے روس پر پابندیاں عائد کیں، ایندھن اور غذائی اشیا جیسے گندم، چینی اور کوکنگ آئل کی قیمتیں بڑھ گئیں۔
غربت کے معین خطوط میں سب سے زیادہ شدید متاثر ہونے والے ممالک میں جنوبی امریکہ، مشرق وسطی، وسطی ایشیا، افریقہ اور جنوبی ایشیا کے کئی ممالک شامل ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
یو این ڈی پی کے مطابق، ان ممالک میں جہاں سیاسی بحران اور انتشار کی صورتحال ہے، وہاں زیادہ تعداد میں لوگ غربت کا شکار ہوئے ہیں۔
پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں موجودہ حالات کے اثرات سے تقریبا 3 فیصد آبادی، اوسطاً، غربت کا شکار ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ، یوکرین کی مسدود بندرگاہوں اور کم آمدنی والے ممالک کو اناج برآمد کرنے میں ناکامی نے قیمتوں میں مزید اضافہ کیا، جس نے کروڑوں لوگ تیزی سے غربت کی طرف دھکیل دیے ہیں۔
یو این ڈی پی کے ایڈمنسٹریٹر اچیم اسٹینر کے بقول ان حالات میں اسباب زندگی کی قیمت پر مرتب ہونے والے اثرات کی تقریباً ایک نسل میں نظیر نہیں ملتی۔ "اور یہی وجہ ہے کہ یہ بہت سنگین (مسئلہ) ہے۔""
جنگی اثرات نےاس سے کہیں زیادہ معاشی مشکلات پیدا کی ہیں جو کرونا کی عالمی وبا کے شدید ترین دورمیں لوگوں کو درپیش رہی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
یو این ڈی پی کا کہنا ہے کہ وبائی امراض کے لاک ڈاؤن اور بندشوں کے دوران تقریباً 18 ماہ کے دوران 12.5 کروڑ اضافی افراد نے غربت کا سامنا کیا، جبکہ فروری کے آخر میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد صرف تین ماہ میں غربت کا شکار ہونے والےلوگوں کی تعداد سات کروڑ دس لاکھ سے زیادہ رہی ہے۔
مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 20 ممالک میں ہیٹی، ارجنٹائن، مصر، عراق، ترکی، فلپائن، روانڈا، سوڈان، گھانا کینیا، سری لنکا اور ازبکستان شامل ہیں۔
غربت کی تمام خطوط پر بحران کے سب سے زیادہ شدید اثرات کا سامنا کرنے والےوسطی ایشیا ممالک میں آرمینیا اور ازبکستان ہیں۔ سب صحارا افریقہ میں برکینا فاسو، گھانا، کینیا، روانڈا اور سوڈان؛ لاطینی امریکہ میں ہیٹی شامل ہیں۔
جنوبی ایشیا میں پاکستان اور سری لنکا سب سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔ ایتھوپیا، مالی، نائیجیریا، سیرا لیون، تنزانیہ اور یمن میں غربت کی نچلی ترین لکیروں پر اثرات خاص طور پر سخت ہو سکتے ہیں، جب کہ البانیہ، کرغیز جمہوریہ، مالڈووا، منگولیا اور تاجکستان میں سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔
افغانستان، ایتھوپیا، مالی، نائیجیریا اور یمن جیسے ممالک میں مہنگائی کے اثرات پہلے سے ہی نچلی ترین غربت کی لکیر پر رہنے والوں نے محسوس کیے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس وقت دنیا بھر میں ایسے لوگ جو غربت کی زندگی گزار رہے ہیں یا جنہیں غربت کا شکار ہونے کا خطرہ ہے، ان کی تعداد پانچ ارب سے زائد ہے جو کہ کل عالمی آبادی کا تقریباً ستر فیصد ہے۔
یو این ڈی پی کے ایڈمنیسٹریٹر اسٹینر کہتے ہیں کہ ان مسائل کے حل کے لیے عالمی معیشت کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، انہوں نے مزید کہا :" بحران سے نمٹنے کے لیے دنیا میں کافی دولت موجود ہے، لیکن ان کے بقول تیزی سے کام کرنے کی ہماری صلاحیت ایک رکاوٹ ہے۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے نے تجویز کیا ہے کہ توانائی کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر رعایت یعنی بلینکٹ سبسڈی پر اربوں خرچ کرنے کے بجائے، حکومتیں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے لوگوں تک پہنچنے کے لیے اخراجات کو ہدف بنا کر نقد رقم کی منتقلی کے ذریعے مزید پانچ کروڑ چھبیس لاکھ افراد کو غربت میں جانے سے روک سکتی ہیں جو یومیہ5.50 ڈالر کما رہے ہیں۔
اس مقصد کے حصول کے لیے یو این ڈی پی نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے ترقی پزیر ممالک جنہیں نقد پیسوں کی کمی کا سامنا ہے اور اور جو قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، ان کے لیے، قرض کی ادائیگیوں میں توسیع کی جائے جیسا کہ دنیا کے امیر ترین ممالک میں عالمی وبائی مرض کے دوران کیا گیا۔