سندھ کے بیشتر اسکول پانی، بیت الخلا سے محروم: یونیسیف

فائل

یونیسیف کے تعاون سے حکومت سندھ نے یہ رپورٹ مرتب کی ہے، جس کے مطابق صوبے کے 41 ہزار سے زائد پرائمری اسکولوں میں سے 20159 اسکولوں میں بیت الخلاٰ کی سہولت موجود نہیں۔

سندھ کے سرکاری اسکولوں میں پانی کی فراہمی، بیت الخلا کی عدم موجودگی اور گندے پانی کی نکاسی پر نئی رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔

بچوں کے لئے کام کرنے والے اقوام متحدہ کی ایجنسی یونیسیف کے تعاون سے حکومت سندھ نے یہ رپورٹ مرتب کی ہے، جس کے مطابق صوبے کے 41 ہزار سے زائد پرائمری اسکولوں میں سے 20159 اسکولوں میں بیت الخلا کی سہولت موجود نہیں۔ جو تقریبا 49 فیصد بنتے ہیں۔

اسی طرح 30 فیصد سرکاری مڈل اسکول بھی اس سہولت سے محروم ہیں۔ تاہم، صوبے کے 99 فیصد ہائی اسکولز میں بیت الخلا موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر لڑکوں کے اسکولوں میں بیت الخلا کی سہولت موجود نہیں پائی گئی۔

دوسری جانب، رپورٹ میں اسکولوں میں صاف پانی کی فراہمی پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جس کے مطابق صوبے کے 53 فیصد پرائمری اسکولوں میں صاف پانی کی فراہمی کا کوئی بندوبست موجود نہیں۔ مڈل اسکولوں میں یہ شرح 40 فیصد جبکہ ہائی اسکولوں میں یہ شرح 6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے شہری علاقوں کی نسبت دیہی علاقوں میں ان سہولیات کا زیادہ فقدان ہے۔ سندھ کے دیہاتوں میں واقع 55 فیصد اسکولوں میں پینے کے پانی کی فراہمی کا کوئی بندوبست موجود نہیں پایا گیا۔

رپورٹ میں صوبے کے سرکاری اسکولوں میں صفائی ستھرائی کے انتظامات اور انفراسٹرکچر کو بھی غیر معیاری قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ صفائی ستھرائی کے بہتر انتظامات نہ ہونے کے باعث پرائمری کی سطح پر لڑکیوں کے داخلے کے اندراج میں کمی آئی ہے۔ اسکولوں میں کچرے کو ٹھکانے لگانے کے انتظامات بھی نہ ہونے کے برابر قرار دئیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں صوبے کے اسکولوں میں بیت الخلا کی فراہمی ممکن بنانے اور پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے 5 سالہ اسٹریٹیجک پلان بھی ترتیب دیا گیا ہے جس کے تحت سال 2021 تک ان دونوں سہولیات کو اسکولوں میں فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اسی طرح اسکولوں میں اسی عرصے کے دوران صفائی ستھرائی کے انتظامات بہتر بنانے کے لئے بھی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچوں میں صفائی کی عادت اپنانے اور بہتر تعلمی ماحول پیدا کرنے کے لئے نصاب میں نئے مضامین بھی شامل کیئے جائیں گے۔ اس مقصد کے لئے اسلامیات میں طہارت و پاکیزگی پر نیا مضمون اور جنرل نالج میں بھی صفائی سے متعلق سوالات و جوابات شامل کئے جائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق، ان بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کی دیگر وجوہات میں صوبائی حکومت کے مختلف محکموں میں کوآرٓڈینیشن کی عدم موجودگی بھی ہے۔

وزیر تعلیم سندھ جام مہتاب ڈہر نے رپورٹ کے اجرا کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ صوبے میں سرکاری اسکولوں کی حالت زیادہ بہتر نہیں، لیکن حکومت ان کی حالت بدلنے کے لئے پرعزم ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ ملک کا پہلا صوبہ ہے جس نے پانچ سال میں پانی، باتھ رومز کی فراہمی اور صفائی کی حالت بہتر بنانے کے لئے مربوط پلان پر اسی سال سے عمل شروع کردیا ہے۔

جام مہتاب ڈہر کا کہنا تھا کہ حکومت کی پہلی ترجیح لڑکیوں کے اسکولوں میں ان سہولیات کی موجودگی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کی کوشش ہے کہ سرکاری اسکولوں کی حالت پرائیویٹ اسکولوں کے مقابلے میں بہتر بنائی جائے۔ اگر اس مقصد میں اگر آدھی بھی کامیابی مل گئی تو یہ بڑی بات ہوگی۔