اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے خبر دار کیا ہےکہ اگر غزہ میں جنگ بندی کے مطالبات پر توجہ نہ دی گئی تو ہلاکتوں میں اضافہ ہو گا اور اس گنجان آباد علاقے میں فلسطینی بچوں کو زیادہ خطرات کا سامنا ہوگا۔
بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے فنڈ کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا، "غزہ ہزاروں بچوں کا قبرستان بن چکاہے۔ یہ باقی سب کے لئے ایک زندہ جہنم ہے۔"
حماس کےزیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر حملوں کے بعد سے اسرائیل کی شدید بمباری کے باعث غزہ میں 8,300 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 3,457 بچے شامل ہیں۔
اسرائیل پر سات اکتوبر کو حماس کے حملے میں1,400 لوگ ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ حماس نے 240کے قریب لوگوں کو یرغمال بھی بنایا تھا۔
SEE ALSO: غزہ کےخاندان اجتماعی قبروں میں تدفین کے خوف سے شناختی بینڈز پہن رہے ہیںیونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا کہ غزہ میں تنازعےکی ابتداء ہی سے یونیسیف نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی ضرورت، امداد کی ترسیل اور یرغمال بنائے گئے بچوں کی رہائی کے بارے میں واضح موقف اپنا رکھا ہے۔
اسی طرح ہم نے استدعا کی ہے کہ بچوں کی ہلاکتوں کو روکا جائے۔
وائس آف امریکہ کی نامہ نگار لیزا شلین نے رپورٹ کیا ہے کہ ایسے میں جب اسرائیلی فوج نے حماس کو جسے امریکہ نے دہشت گرد گروپ قرار دیا ہے، ختم کرنے کے لیے اپنا زمینی آپریشن وسیع کر دیا ہے، واشنگٹن نے اسرائیل کی حمایت کی ہے لیکن ساتھ ہی امریکہ نے عام شہریوں کے تحفظ اور امداد کی غزہ میں ترسیل پر زور دیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسرائیل کی جانب سے 21 اکتوبر کو غزہ کی ناکہ بندی کو جزوی طور پر ختم کیے جانے کے بعد سے اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امداد او سی ایچ اے کے مطابق خوراک، پانی اور طبی سامان لے جانے والے 143 ٹرک مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کے راستے غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔
اس کشیدگی میں اضافے سے پہلے، ہر کام کے دن اوسطاً 500 ٹرک غزہ میں داخل ہوتے تھے۔ اوچہ کے ترجمان ینز لیرکی نے کہا کہ اس طرح ہر مہینے تقریبا 22 دن یہ ٹرک آیا کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ روزانہ آنے والے اوسطاً 500 ٹرکوں میں سے پچاس میں ایندھن ہوتا تھا۔
SEE ALSO: اسرائیل کا حماس کے اہم کمانڈر کو فضائی حملے میں مارنے کا دعویٰاقوام متحدہ کےادارے نے بتایا کہ غزہ میں داخل ہونے والے کسی بھی ٹرک میں اب ایندھن نہیں لایا جاتا ہے، جو غزہ کے واحد پاور پلانٹ میں بجلی پیدا کرنے، اسپتالوں کے جنریٹرز کو بیک اپ کے طور پر رکھنے، پانی کے ڈی سیلینیشن پلانٹس کو چلانے اور غزہ کی باقی ماندہ بیکریوں کو بند ہونے سے روکنے کے لیے ضروری ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ترجمان کرسچن لنڈمائر نے کہا کہ ایندھن صرف فینسی گاڑیوں کو چلتا رکھنے کے لیے کوئی پر تعیش چیز نہیں ہے۔ '
'یہ پانی کی فراہمی کے لیے بہت ضروری ہے۔ ایمبولینسوں کے لیے، اسپتالوں کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔تاکہ غزہ میں انسانی زندگی کے اس بحران کے دوران مشکلات کچھ کم ہو سکیں۔
اسرائیل نے غزہ میں ایندھن داخل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے کیونکہ وہ ڈیزل کو "دوہرے استعمال" کے طور پر دیکھتا ہے۔
SEE ALSO: غزہ میں جنگ بندی نہ کرائی تو بائیڈن کو ووٹ نہیں دیں گے؛ امریکی مسلم رہنماؤں کا کھلا خطتل ابیب کا کہنا ہے کہ حماس ایندھن کو فوجی مقاصد کے لئے استعمال کر سکتا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے یہ بھی دلیل دی گئی ہے کہ حماس نے بڑی مقدار میں ایندھن ذخیرہ کر رکھا ہے جسے وہ فوجی استعمال کے لیے جمع کر رہا ہے۔
عالمی ادارہ برائے صحت نے کہا ہے کہ قبل از وقت پیدا ہونے والے 130 نوزائیدہ بچوں کی زندگی کا انحصار ان انکیوبیٹرز پر ے جن میں سے 61 فیصد غزہ کے شمالی حصے میں ہیں جہاں اسرائیلی بمباری سب سے زیادہ شدید ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق 50 ہزار خواتین حاملہ ہیں اور روزانہ اوسطا 180 بچوں کی پیدائش ہوتی ہے اور ذیابیطس، دل کی بیماری اور کینسر جیسی غیر متعدی بیماریوں میں مبتلا 3 لاکھ 50 ہزار افراد کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔
( وائس آف امریکہ کے لیے لیزا شلائن کی رپورٹ)