اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی غزہ جنگ پر قرارداد کے مسودے میں امریکہ کے اعتراضات کے بعد اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں اور توقع ہے کہ جنگ زدہ علاقے میں امداد کی فراہمی یقینی بنانے والی قرارداد پر جمعے کو ووٹنگ ہوگی۔
خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کے مطابق نظر ثانی شدہ مسودے میں اسرائیل اور عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان جاری لڑائی میں فوری طور پر جنگ بندی کے مطالبے کے بجائے ایسے حالات پیدا کرنے کی بات شامل ہو گی جن سے عسکری کارروائیوں کے خاتمے کی طرف جایا جا سکے۔
جمعرات کو کونسل کے اراکین نے قرارداد کے متن پر بند دروازوں کے پیچھے ایک گھنٹے سے زیادہ بحث کی۔ کونسل کے بہت سے ممبران نے کہا کہ کیوں کہ نئے مسودے میں بہت سی تبدیلیاں شامل ہیں اس لیے انہیں اپنے دارالحکومتوں سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارے میں تعینات امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے مشاورت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اشارہ دیا کہ امریکہ نئے متن کی حمایت کرتا ہے۔
نیا مسودہ ڈیڑھ ہفتے کی ان سفارتی کوششوں اور مذاکرات کا نتیجہ ہے جن میں بعض اوقات امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن اور ان کے عرب اور مغربی ہم منصبوں کے درمیان روابط بھی شامل تھے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بدھ کو کہا تھا کہ "اقوامِ متحدہ میں سفارت کار ایک ایسی قرارداد پر بات چیت میں مصروف ہیں جس سے ہم اتفاق کر سکتے ہیں۔"
SEE ALSO: غزہ میں تقریباً ہر شخص بھوکا ہے، اقوام متحدہخیال رہے کہ ابتدائی طور پر قرارداد پر پیر کو ووٹنگ ہونا تھی لیکن اسے ہر روز تاخیر کا سامنا رہا۔
امریکی سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ قرار داد کا نیا مسودہ کمزور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ "مسودہ ایک بہت ہی مضبوط قرارداد ہے جسے عرب گروپ کی طرف سے مکمل حمایت حاصل ہے اور انہیں وہ چیز فراہم کرتا ہے جو وہ محسوس کرتے ہیں کہ زمین پر انسانی امداد حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔"
'اے پی' کے مطابق نئے مسودے میں غزہ کے لوگوں کے لیے محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی بنیاد پر رسائی کی اجازت دینے کے لیے عسکری کارروائیوں کی فوری معطلی کے مطالبے کو نکال دیا گیا ہے۔
قرارداد کا نیا مسودہ "فوری طور پر محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کی اجازت دینے کے لیے فوری اقدامات کرنے اور جنگ کے پائیدار خاتمے کے لیے حالات پیدا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
تاہم اس سلسلے میں اقدامات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
SEE ALSO: غزہ کی جنگ میں شدت، اسرائیل کی شدید بمباری، حماس کی راکٹوں کی بوچھاڑیاد رہے کہ اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ اگر غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سامان پہنچانے کی اجازت دے دی جائے تو بھی سیکیورٹی، ایندھن اور مواصلات میں خلل پڑنے سے سامان پہنچانا مشکل ہو جائے گا۔
عالمی ادارے نے فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعرات کو اقوامِ متحدہ اور انسانی ہمدردی کی 23 ایجنسیوں کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق غزہ کی مجموعی 22 لاکھ کی آبادی خوراک کے بحران سے دوچار ہے یا اس سے بھی بدتر حالات میں ہے جب کہ پانچ لاکھ 76 ہزار سے زیادہ افراد فاقہ کشی کی سطح پر ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ غزہ کی لگ بھگ 90 فی صد آبادی خوراک کے بغیر دن گزار رہی ہے۔
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اگر سلامتی کونسل میں قرارداد منظور ہوتی ہے تو یہ کونسل کا جنگ کے شروع ہونے کے بعد سے لڑائی ختم کرنے کے بارے میں پہلا حوالہ ہو گا۔
SEE ALSO: فلسطینیوں کی حامی آوازوں کو خاموش کیا جارہاہے:ہیومن رائٹس واچمسودے میں ایک اور اہم ترمیم یہ ہے کہ نئی قرارداد میں سے وہ شق نکال دی گئی ہے جس کے تحت پہلے مسودے میں کہا گیا تھا کہ صرف اقوامِ متحدہ ہی غزہ کے لوگوں کے لیے زمینی، سمندری اور فضائی راستوں سے فراہم کی جانے والی امداد کی نگرانی کرے گا۔
اس شق کی جگہ اب یہ درخواست کی جائے گی کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس ایک سینئر انسانی اور تعمیرِ نو کوآرڈینیٹر کا تقرر کریں جو سہولت کاری، ہم آہنگی، نگرانی اور تصدیق کی ذمے دار ہو، کہ آیا غزہ کو امدادی ترسیل جو، تنازع کے فریقین کی طرف سے نہیں ہیں، وہ انسانی امداد کا سامان ہے۔
اقوامِ متحدہ سے درخواست کی گئی ہے کہ امداد میں تیزی لانے کے لیے ایک ایسا طریقہ کار قائم کیا جائے اور فریقین یعنی اسرائیل اور حماس کو کوآرڈینیٹر کے ساتھ تعاون کرنے کا کہا جائے۔
SEE ALSO: غزہ پر سلامتی کونسل کی قرارداد مؤخر، امریکہ حمایت کر سکتا ہے، بلنکندوسری جانب اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامن نیتن یاہو نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ان کی فوج حماس کے خاتمے اور اس کے باقی ماندہ یرغمالوں کی رہائی تک لڑائی جاری رکھے گی۔
ایکس پر جاری ایک پیغام میں انہوں نے لکھا کہ "ہم فتح تک لڑ رہے ہیں، ہم اس وقت تک جنگ نہیں روکیں گے جب تک کہ ہم اس کے تمام اہداف حاصل نہیں کر لیتے جن میں حماس کا خاتمہ اور اپنے تمام یرغمالوں کو رہا کرنا شامل ہے۔"
حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 20,000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس کے اسرائیل پر سات اکتوبر کے حملے کے دوران اسرائیلی حکام کے مطابق تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ 240 کے قریب لوگوں کو جنگجو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'اے پی' سے لی گئی ہیں۔