|
اسرائیل نے بدھ کے روز رفح میں ٹینک بھیجے تھے اور پیش گوئی کی کہ غزہ میں حماس کے خلاف اس کی جنگ سارا سال جاری رہے گی، جبکہ واشنگٹن نے اس سے قبل کہاکہ رفح حملہ ایسےکسی بڑے زمینی آپریشن کے مترادف نہیں ہے جس سے اسرائیل کے لیے امریکی پالیسی میں تبدیلی آئے گی۔
بین الاقوامی عدالت انصاف کی جانب سے رفح پر حملے بند کرنے کے حکم کے باوجود، جہاں بہت سے فلسطینیوں نے دوسری جگہوں پر بمباری سے پناہ لی تھی، اسرائیلی ٹینک منگل کو پہلی بار رفح کے مرکز میں منتقل ہوئے تھے۔
اسی اثنا میں عالمی عدالت نے کہا ہےکہ اسرائیل نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کس طرح رفح سے انخلاء کو محفوظ بنائے گا اور خوراک، پانی اور ادویات کیسے فراہم کرے گا۔
عدالت کے فیصلے میں حماس سے 7 اکتوبرکو اسرائیل سے یرغمال بنائے گئے افراد کو فوری اور غیر مشروط۔ طور پر رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
SEE ALSO: فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر یورپی ممالک کا شکریہ: سعودی وزیر خارجہرفح کے رہائشیوں نے بتایا ہےکہ اسرائیلی ٹینکوں نے مغرب میں تل السلطان اور یبنا اور مرکز میں شبورہ کے قریب دھکیل دیا۔
رفح میں ایمبولینس اور ایمرجنسی سروسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیثم الحمس نے کہا، "ہمیں تل السلطان کے رہائشیوں کی طرف سے تکلیف دہ کالیں موصول ہوئیں جہاں ڈرونز نے بے گھر ہونے والے شہریوں کو نشانہ بنایا جب وہ محفوظ علاقوں کی طرف جا رہے تھے۔"
فلسطینی محکمہ صحت کے عہدےداروں کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں اور گولہ باری میں 19 شہری مارے گئے ہیں۔
اسرائیل حماس کے عسکریت پسندوں پر عام شہریوں کے درمیان چھپنے کا الزام لگاتا ہے جس کی عسکریت پسند تردید کرتے ہیں۔
وزیر صحت ماجد ابو رامان نے واشنگٹن سے اپیل کی کہ وہ امداد کے لیے رفح کراسنگ کھولنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے، اور کہا کہ ایسا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ اسرائیلی حکام جلد ایسا کریں گے اور یہ کہ محصور غزہ میں مریض علاج نہ ہونے کی وجہ سے مر رہے ہیں۔
اسرائیل کےقومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی نے کہا کہ غزہ میں لڑائی کم از کم 2024 تک جاری رہے گی، اس بات کا اشارہ دیتے ہوئے کہ اسرائیل حماس کے مطالبے کے مطابق جنگ کو ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
"رفح میں لڑائی کوئی بے معنی جنگ نہیں ہے،" انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد غزہ میں حماس کی حکمرانی کو ختم کرنا اور اسکی اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے اسرائیل پر حملے ختم کرنا ہے۔
اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ نے منگل کو رفح میں کسی بڑے زمینی حملے کی مخالفت کا اعادہ کیا اور کہا کہ اسے یقین نہیں ہے کہ ایسا کوئی آپریشن جاری ہے۔
اسرائیل نے حماس کی زیرقیادت جنگجوؤں کی جانب سے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر اس حملے کے بعد اس کے خلاف غزہ میں جارحانہ کارروائی شروع کی ہے جس میں1200 لوگ ہلاک اور 250 سے زیادہ یر کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
ناکہ بند علاقے کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے حملے میں 36,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں مزید ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
یہ رپورٹ رائٹرز کی معلومات پر مبنی ہے۔