|
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بدھ کو میڈرڈ کے ایک دورے کے دوران، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر آئرلینڈ، ناروے اور اسپین کا شکریہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ "تاریخ کی درست جانب" ہیں۔
منگل کو تین مغربی یورپی ملکوں کی طرف سے سامنے آنے والے مربوط سفارتی اقدام کو اسرائیل کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جب کہ تینوں ملکوں کا خیال ہے کہ ان کا یہ اقدام سخت علامتی اثر کا حامل ہے جو دوسروں کو ان کی تقلید کی حوصلہ افزائی کر سکتا ہے۔
شہزادہ فیصل نے میڈرڈ میں ہسپانوی وزیر خارجہ الباریس سے بات چیت سے قبل، اردن, قطر، ترکیہ اور فلسطینی اتھارٹی کے اپنے ساتھیوں کے ساتھ، نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "ہم یہاں اسپین کا شکریہ ادا کرنے کے لیے آئے ہیں کہ اس نے ایک انتہائی تاریک وقت میں امید کی ایک کرن دی ہے۔
انہوں نے کہا،" ہم یہاں اسپین، ناروے، آئرلینڈ اور سلووینیا کا،صحیح وقت پر صحیح فیصلہ کرنے، تاریخ کی درست جانب کھڑے ہونے اور انصاف کی جانب ہونے پر، شکریہ ادا کرنے کے لیے آئے ہیں ۔"
سلووینیا کی حکومت نے رواں ماہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے ایک حکم نامے کی منظوری دی تھی جسے اگلے چند دنوں میں متوقع ووٹنگ سے قبل جمعرات کو پارلیمنٹ میں بھیجا جائے گا۔
ہسپانوی ہم منصب سے بات چیت سے قبل عرب وزراء نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز سے ملاقات کی۔
الباریس نے کہا کہ،" اسپین کام جاری رکھے گا تاکہ مزید یورپی ملک فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں، اور وہ "اپنے عرب شراکت داروں اور دوستوں کے ساتھ مل کر عرب ملکوں اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے کام کرتا رہے گا۔"
انہوں نے مزید کہا ،"جب بندوقیں خاموش ہو جائیں گی، جب امن آ جائے گا، تو وہ حتمی امن کی راہ ہموار کرنے کا وقت ہو گا۔ "
انہوں نے مزید کہا کہ"اسپین کی عرب دنیا کے ساتھ دوستی کی ایک طویل روایت ہے۔ ہمارے تاریخی، سیاسی اور تجارتی تعلقات نے، لیکن سب سے بڑھ کر ہمارے ثقافتی اور انسانی تعلقات نے، ہمارے عوام کے درمیان تعلقات نے، ہمیں صدیوں سے متحد کر رکھا ہے۔"
انہوں نے کہا،"اور اس مشکل وقت میں ہماری دوستی اور بے لاگ بات چیت کی ایک خاص اہمیت ہے اور وہ یورپ اور عرب دنیا کے درمیان خلیج کو پاٹنے میں ایک اہم عنصر بن جاتی ہے۔"
اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 145 ملک اب فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم