ویب ڈیسک —
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے ہفتے کی صبح اسرائیل پر بری، بحری اور فضائی راستوں سے حملے کیے جس کے بعد اسرائیلی فوج نے بھی غزہ میں جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
- حماس نے اسرائیل پر کیے جانے والے حملے کو 'آپریشن طوفان الاقصیٰ' کا نام دیا ہے جب کہ اسرائیلی فوج نے جوابی کارروائی کو آپریشن 'سورڈ آف آئرن' (لوہے کی تلوار) کا نام دیا ہے۔
- حماس کا دعویٰ ہے کہ اس نے پانچ ہزار سے زائد راکٹ اسرائیل کی جانب فائر کیے ہیں جب کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کی جانب سے فائر کردہ دو ہزار سے زیادہ راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ میں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
- حماس کے جنگجو سرحد پر باڑ کو توڑ کر، پیراشوٹ کی مدد سے اور مختلف راستوں کے ذریعے اسرائیل کے مختلف علاقوں تک پہنچے۔
- حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل کی سڑکوں پر گشت کیا اور اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی گاڑیوں کو قبضے میں لیتے ہوئے مختلف علاقوں میں فائرنگ کی۔
- اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے حملے کو کھلی جنگ قرار دیا ہے اور کہا کہ حماس کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
- فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا حماس نے اسرائیل پر حملہ کیوں کیا اور جنگجو سرحد پار باآسانی کس طرح پہنچے۔
- اسرائیل کی وزارتِ خارجہ نے حماس کے حملوں میں کم از کم 100 افراد کے ہلاک اور 900 سے زیادہ کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
- فلسطینی وزارتِ صحت نے بھی اسرائیل کی جوابی کارروائی میں 198 افراد کی ہلاکت اور ایک ہزار سے زیادہ کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔
- حماس نے اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بھی بنا لیا ہے۔ اسرائیل کی فوج نے اس کی تصدیق کی ہے۔
- پاکستان نے مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
- امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز اور دیگر نے اسرائیل پر حملے کی مذمت کی ہے جب کہ ترکیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور دیگر نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔