عرس کے تین دنوں میں تقریباً 25 سے 30 لاکھ زائرین شرکت کریں گے، جن کی سیکورٹی کے لئے سخت انتظامات کئے گئے ہیں
کراچی —
سندھ صوفیوں کی سرزمین ہے اور ان میں لعل شہباز قلندر کا نام بہت نمایاں ہے۔ سندھ کے لوگ ان سے جو عقیدت رکھتے ہیں، الفاظ ان کا احاطہ کم ہی کر پاتے ہیں۔
سندھ کے چھوٹے سے مگر بہت شہرت رکھنے والے علاقے، سہون شریف میں لعل شہباز قلندر کی آخری آرام گاہ ہے۔ آپ کا نام عثمان مروندی تھا، مگر وہ لعل شہباز قلندر کے نام سے معروف تھے۔ منگل کو ان کے 762ویں عرس کی تین روزہ تقریبات کا آغاز ہوا۔
تقریبات کا آغاز مزار پر چادر چڑھا کر کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر ناصرف سندھ سے تعلق رکھنے والے زائرین موجود ہوتے ہیں، بلکہ ملک کے کونے کونے سے انگنت عقیدت مند مزار پر حاضری دینا فرض عین تصور کرتے ہیں۔ اس موقع پر منتیں ماننے اور چڑھاوے چڑھانے کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔
ایسے میں محفل سماع اور مزار پر مستقل قیام کرنے والے عقیدت مند اور زائرین کی ’دھمال‘ وہ سماں باندھ دیتی ہے کہ وہاں موجود ہر شخص جھوم جھوم اٹھتا ہے۔
مقامی آبادی عرس کو ’قلندر سائیں کا میلہ‘ بھی کہتی ہے۔ میلے کی مناسبت سے ہی مزار کے ساتھ ساتھ سارے شہرکو دلہن کی طرح سجا دیا جاتا ہے۔ یہ ’میلہ‘ زائرین کے لئے عارضی بازار اور ہوٹلز کی بھی بہت اچھی سہولت فراہم کرتا ہے جس سے شہر کی رونقیں بھی دوبالا ہوجاتی ہیں اور مقامی افراد کے لئے روزگار کے مواقع بھی بڑھ جاتے ہیں۔
عرس کے پہلے روز، یعنی منگل کو ہی صنعتی نمائش بھی منعقد ہوئی، جبکہ ثقافتی پروگرام ’سگھڑوں کی کچہری‘ کا بھی اہتمام کیا گیا۔ بدھ کو عرس کا دوسرا روز ہوگا اور اس دن پہلوانوں کے درمیان ’ملاکھڑا‘ ہوگا۔ ملاکھڑے کو سندھ کی ثقافت میں بہت اہم حیثیت حاصل ہے۔
بدھ کے روز، یعنی عرس کے دوسرے دن ’ثقافتی اور ادبی کانفرنس‘ بھی ہوگی جس میں صوبے بھر کے ادیب، شاعر اور دانش ور شرکت کریں گے۔
سہ روزہ عرس کا اختتام جمعرات 19جون کو ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ مزار پر چادر چڑھا کر میلے کا اختتام کریں گے اور خصوصی تقریب میں شرکت کریں گے، جبکہ ’ملاکھڑے‘ میں کامیاب ہونے والے پہلوانوں، ادبیوں، سگھڑوں اور مختلف پروگراموں میں عمدہ کارکردگی دکھانے والوں میں انعامات تقسیم کریں گے۔
دپٹی کمشنر جامشورو اور میلہ کمیٹی کے چیئرمین، سہیل ادیب بچانی کے مطابق عرس کے تین دنوں میں تقریباً 25 سے 30 لاکھ زائرین شرکت کریں گے، جن کی سیکورٹی کے لئے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔
اُن کے بقول، مزار شریف کے مرکزی دروازے پر15 واک تھرو گیٹ نصب کئے گئے ہیں، جبکہ سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے ہیں۔ کنٹرول روم کو فعال بنانے کے لئے اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔
سندھ کے چھوٹے سے مگر بہت شہرت رکھنے والے علاقے، سہون شریف میں لعل شہباز قلندر کی آخری آرام گاہ ہے۔ آپ کا نام عثمان مروندی تھا، مگر وہ لعل شہباز قلندر کے نام سے معروف تھے۔ منگل کو ان کے 762ویں عرس کی تین روزہ تقریبات کا آغاز ہوا۔
تقریبات کا آغاز مزار پر چادر چڑھا کر کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر ناصرف سندھ سے تعلق رکھنے والے زائرین موجود ہوتے ہیں، بلکہ ملک کے کونے کونے سے انگنت عقیدت مند مزار پر حاضری دینا فرض عین تصور کرتے ہیں۔ اس موقع پر منتیں ماننے اور چڑھاوے چڑھانے کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔
ایسے میں محفل سماع اور مزار پر مستقل قیام کرنے والے عقیدت مند اور زائرین کی ’دھمال‘ وہ سماں باندھ دیتی ہے کہ وہاں موجود ہر شخص جھوم جھوم اٹھتا ہے۔
مقامی آبادی عرس کو ’قلندر سائیں کا میلہ‘ بھی کہتی ہے۔ میلے کی مناسبت سے ہی مزار کے ساتھ ساتھ سارے شہرکو دلہن کی طرح سجا دیا جاتا ہے۔ یہ ’میلہ‘ زائرین کے لئے عارضی بازار اور ہوٹلز کی بھی بہت اچھی سہولت فراہم کرتا ہے جس سے شہر کی رونقیں بھی دوبالا ہوجاتی ہیں اور مقامی افراد کے لئے روزگار کے مواقع بھی بڑھ جاتے ہیں۔
عرس کے پہلے روز، یعنی منگل کو ہی صنعتی نمائش بھی منعقد ہوئی، جبکہ ثقافتی پروگرام ’سگھڑوں کی کچہری‘ کا بھی اہتمام کیا گیا۔ بدھ کو عرس کا دوسرا روز ہوگا اور اس دن پہلوانوں کے درمیان ’ملاکھڑا‘ ہوگا۔ ملاکھڑے کو سندھ کی ثقافت میں بہت اہم حیثیت حاصل ہے۔
بدھ کے روز، یعنی عرس کے دوسرے دن ’ثقافتی اور ادبی کانفرنس‘ بھی ہوگی جس میں صوبے بھر کے ادیب، شاعر اور دانش ور شرکت کریں گے۔
سہ روزہ عرس کا اختتام جمعرات 19جون کو ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ مزار پر چادر چڑھا کر میلے کا اختتام کریں گے اور خصوصی تقریب میں شرکت کریں گے، جبکہ ’ملاکھڑے‘ میں کامیاب ہونے والے پہلوانوں، ادبیوں، سگھڑوں اور مختلف پروگراموں میں عمدہ کارکردگی دکھانے والوں میں انعامات تقسیم کریں گے۔
دپٹی کمشنر جامشورو اور میلہ کمیٹی کے چیئرمین، سہیل ادیب بچانی کے مطابق عرس کے تین دنوں میں تقریباً 25 سے 30 لاکھ زائرین شرکت کریں گے، جن کی سیکورٹی کے لئے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔
اُن کے بقول، مزار شریف کے مرکزی دروازے پر15 واک تھرو گیٹ نصب کئے گئے ہیں، جبکہ سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے ہیں۔ کنٹرول روم کو فعال بنانے کے لئے اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔