امریکہ نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے سائفر کے حوالے سے بیانیے کو ایک بار پھر مسترد کر دیا ہے۔
منگل کو روزانہ کی بریفنگ میں امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا سائفر کے حوالے سے کہنا تھا کہ وہ متواتر یہ کہہ رہے ہیں کہ اس حوالے سے دعوے درست نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے عمران خان نے وائس آف امریکہ اُردو سروس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایک بار پھر دعویٰ کیا تھا کہ اُنہوں نے جو باتیں کیں وہ بالکل حقیقت پر مبنی ہیں۔ سائفر ایک حقیقت ہے۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو نے پاکستان کےسفیر اسد مجید سے جو بات چیت کی وہ سرکاری بات چیت تھی کہ عمران خان کو عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے ہٹا دیں، نہیں تو پاکستان پر مشکل وقت آئے گا۔
منگل کوامریکی محکمۂ خارجہ میں روزانہ کی بریفنگ میں ترجمان میتھیو ملر سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان میں وائس آف امریکہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ اب بھی سائفر کو حقیقت سمجھتے ہیں؟ جس پر عمران خان نے اس کو حقیقت قرار دیا تو کیا امریکہ کے محکمۂ خارجہ کی یہ ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ ڈونلڈ لو اور اسد مجید کی ملاقات کے نوٹس سامنے لائے کیوں کہ امریکی سفیر ڈونلڈ لو کے ساتھ اس ملاقات میں کوئی نہ کوئی موجود ہوگا۔ کیا امریکی محکمۂ خارجہ یہ دستاویزات سامنے لائے گا؟
اس پر ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ وہ اس پر پہلے بھی بات کر چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے دعوے درست نہیں ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
واضح رہے کہ گزشتہ برس نو اور 10 اپریل کی درمیانی شب پاکستان کی قومی اسمبلی نے عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد منظور کی تھی۔ ان کی وزارتِ عظمیٰ کے خاتمے کے بعد شہباز شریف وزیرِ اعظم بن گئے تھے۔
گزشتہ برس مارچ کے آخر میں اس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک ملک کی جانب سے پیغام ارسال کیا گیا ہے کہ اگر عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہو گئی تو پاکستان کو معاف کر دیا جائے گا بصورتِ دیگر پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بعد ازاں قوم سے خطاب کے دوران انہوں نے امریکہ کا نام لے لیا تھا۔
اس کے فوری بعد ہی امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے میڈیا بریفنگ کے دوران عمران خان کے امریکہ کی جانب سے خط کے ذریعے ان کی حکومت کو دھمکی دینے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان میں ہونے والی پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔ امریکہ پاکستان کے آئینی عمل اور قانون کی حکمرانی کا احترام اور حمایت کرتا ہے۔ عمران خان کے الزمات پر انہوں نے کہا تھا کہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد پاکستان کی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں بھی کسی غیر ملکی سازش کا ذکر نہیں ہے۔
امریکہ نے فوج کے اس بیان پر کہا تھا کہ واشنگٹن پاکستان کی فوج کے ترجمان کے بیان سے اتفاق کرتا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہنا تھا کہ امریکہ آئین کی پرامن پاسداری، جمہوری عمل اور انسانی حقوق پر یقین رکھتا ہے۔ امریکہ پاکستان یا کسی بھی ملک میں کسی ایک جماعت کو ترجیح نہیں دیتا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ قانون کی حکمرانی اور قانون کے تحت یکساں انصاف کی فراہمی کے جامع نظریات پر یقین رکھتا ہے۔