امریکہ کے محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان سال 2022 میں باہمی تجارت کا حجم نو ارب ڈالر رہا ہے جب کہ امریکہ نے گزشتہ برس چھ ارب ڈالر کی پاکستانی اشیا درآمد کیں۔
محکمہ خارجہ میں پاکستان ڈیسک سے منسلک پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ الزبتھ ہورسٹ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان قرض کی قسط کا معاہدہ طے پانا ایک خوش آئند اقدام ہے۔
امریکی اہلکار نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کا انتخابات منعقد کرانے کا فیصلہ خوش آئند ہے تاہم پاکستان کی سیاست کے بارے میں پاکستانی عوام کو اپنے قوانین اور آئین کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔
الزبتھ ہورسٹ نے واضح کیا کہ امریکہ کسی ایک سیاسی جماعت کو دوسری پارٹی پر یا کسی ایک امیدوار کو دوسرے پر ترجیح نہیں دیتا۔
ان کے مطابق امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان میں انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں۔ ان کے بقول وہ ان اصولوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے پاکستان میں منعقد ہونے والے انتخابات کا مشاہدہ کریں گے۔
پاکستان کی معیشت پر بات کرتے ہوئے پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ نے مزید بتایا کہ 2022 میں امریکی کمپنیوں پاکستان میں غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری لگ بھگ 250 ملین ڈالر کے برابر رہی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو عشروں میں امریکہ نے پاکستان کو اربوں ڈالر کی امداد فراہم کی۔
SEE ALSO: ژوب واقعے کے بعد الزام تراشی: کیا پاکستانی عہدے دار کا دورۂ کابل کامیاب ہو گا؟دو طرفہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے الزبتھ ہورسٹ نے کہا کہ یہ غلط تاثر ہے کہ امریکہ پاکستان کو بھول گیا ہے۔
امریکی اہلکار نے کہا کہ وہ خوش ہیں کہ آئی ایم ایف اور پاکستان اسٹینڈ بائے معاہدے پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ "میکرو اکنامک" اصلاحات پر کام کرے جو پائیدار معاشی بحالی کا باعث بنیں۔
الزبتھ ہورسٹ نے بلوچستان اور پشاور میں سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے حالیہ حملوں پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔
انہوں نے کہا پاکستان کو بیشتر ملکوں کے مقابلے میں دہشت گردی کی وجہ سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔ اس لیے امریکہ اور پاکستان انسدادِ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم اتحادی ہیں۔
ا نہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ علاقائی سلامتی کو درپیش خطرات اور ٹی ٹی پی جیسے گروہوں کی وجہ سے پاکستان کو در پیش خطرات سے نمٹنے کی کوششوں کی امریکہ حمایت کرتا ہے۔
SEE ALSO: امریکہ نےعمران خان حکومت کی تبدیلی کے متعلق سائفر الزامات کو مسترد کردیاواضح رہے کہ 2021 میں افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور اسلام آباد مطالبہ کرتا رہا ہے کہ افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان سرحد پار حملوں کے ذمہ دار ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گردوں گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔
تھنک ٹینک ‘پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز’ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2023 کے پہلے چھ ماہ کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں 79 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ ایک ہفتے میں خیبر پختونخوا میں چار دہشت گرد حملے ہوئے ہیں جن میں چھ سیکیورٹی اہل کار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔