وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن 20 فروری کو پولینڈ جائیں گے جہاں وہ اپنے ہم منصب سمیت مشرقی یورپ کے اتحادی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ بائیڈن کے دورۂ پولینڈ کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب روس کے یوکرین پر حملوں میں شدت آئی ہے۔
صدر بائیڈن کا یہ دورہ روس کی یوکرین پر جارحیت کا ایک برس مکمل ہونے سے چار روز قبل ہو گا۔ روس نے گزشتہ برس 24 فروری کو یوکرین پر چڑھائی کر دی تھی۔
امریکہ کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے جمعے کو بتایا کہ ''ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ امریکہ، یوکرین کے ساتھ کھڑا رہے گا۔''
خیال رہے کہ چند روز سے یوکرین پر روسی حملوں کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جمعے کو روس نے یوکرین کے شہری علاقوں میں شدید شیلنگ اور بمباری کی۔
یوکرین کے وزیر توانائی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تھرمل اور ہائیڈرو جنریشن پلانٹس بھی بمباری کی زد میں آئے ہیں جب کہ چھ ریجنز میں ہائی وولٹیج انفراسٹرکچر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے روس کی تازہ کارروائیوں کو نیٹو اتحاد کے لیے ایک نیا چیلنج قرار دیا ہے۔
اپنے ویڈیو خطاب میں اُن کا کہنا تھا کہ ''یہ کھلی دہشت گردی ہے جس کا رُکنا ضروری ہے۔''
سب سے زیادہ سنگین صورتِ حال خارکیف اور زاپوریزیا کے علاقوں میں ہے۔
یوکرین کی ایئر فورس کے مطابق روس کی جانب سے داغے جانے والے 71 میں سے 61 میزائلز کو راستے میں ہی ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ باقی میزائل نے نقصان پہنچایا ہے اور اس سے لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
خارکیف میں ڈیڑھ لاکھ گھرانے بجلی سے محروم
اقوامِ متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے جمعے کو ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ خارکیف کے علاقے میں لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ گھرانے بجلی کے بغیر ہیں۔
اُن کے بقول ڈونیٹسک ریجن میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے میڈٰیکل سپلائیز، سولر لیمپس، ہائی جین کٹس، بستر اور دیگر سامان پہنچایا جا رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ علاقے میں 200 بچوں سمیت 3600 افراد ایک برس سے گیس، پانی اور بجلی جیسی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔
سٹیفن ڈوجارک کا کہنا تھا کہ سویلین انفراسٹرکچر پر حملے ناقابلِ قبول ہیں جنہیں فوری طور پر رکنا چاہیے۔
اس خبر میں بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہے۔