امریکی محکمہؐ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ امریکی محکمۂ خارجہ نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات(یو اے ای) کو پانچ ارب 30 کروڑ ڈالر کے میزائل دفاعی نظام کی ممکنہ فروخت کی منظوری دے دی ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ کی جانب سے یہ منظوری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دو ہفتے قبل ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے سعودی عرب سمیت مشرقِ وسطیٰ کے دیگر ملکوں کا دورہ کیا تھا اس دورے کو بائیڈن انتظامیہ اور سعودی عرب کے درمیان پائی جانے والی سرد مہری کے تناظر میں اہم قرار دیا گیا تھا۔
سعودی صحافی جمال خشوگی کی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہلاکت کے معاملے پر بائیڈن انتظامیہ اور سعودی عرب کے تعلقات میں سرد مہری دیکھنے میں آئی تھی۔ بائیڈن نے بھی اس معاملے پر سعودی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اس کے علاوہ اس دورے کو ایران کی جانب سے بڑھتے خطرے کے دوران دونوں ممالک کے کشیدہ تعلقات کی بحالی کے طور پر بھی دیکھا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق دفاعی معاہدے کے تحت دونوں ممالک کوعلیحدہ علیحدہ اہم میزائل دفاعی نظام دوبارہ فراہم کیے جائیں گے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق پینٹاگان کا منگل کو کہنا تھا کہ سعودی عرب 300 پیٹریاٹ ایم آئی ایم -104 ای میزائل سسٹمز خریدے گا۔
یہ سسٹم طویل فاصلے تک آنے والے بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے ساتھ ساتھ حملہ کرنے والے لڑاکا طیارے کو گرانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
محکمۂ دفاع کا کہنا تھا کہ ان میزائلوں، اس کے ساتھ کے سازو سامان، تربیت اور پرزوں کی قیمت تین ارب 5 کروڑ ڈالر ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کو حالیہ عرصے میں یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے راکٹ حملوں کا سامنا رہا ہے۔ حوثیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں ایرانی سامان اور ٹیکنالوجی فراہم کی جاتی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق محکمۂ خارجہ کی جانب سے کانگریس کو لکھے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ ' ممکنہ فروخت سعودی عرب کی موجودہ اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے پیٹریاٹ جی ایم ٹی میزائلز کے کم ہوتے ذخیرے کو بھرنے کی صلاحیت کو بہتر بنائے گی۔''
امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ میزائل سرحد پار سے سعودی عرب میں اہم شہری مقامات اور اہم تنصیبات پر حوثیوں کے مسلسل بیلسٹک میزائل حملوں اور بغیر پائلٹ کے فضائی نظام کے خلاف سعودی عرب کی سرحدوں کےدفاع کے لیے استعمال کیے جاسکیں گے۔
دوسری جانب امریکہ سوا دو ارب ڈالر مالیت کا زمین سے فضا میں مار کرنے والا میزائل نظام ٹرمنل ہائی الٹی ٹیوڈ ایریا ڈیفنس(تھاڈ)متحدہ عرب امارات کو فروخت کرے گا۔
متحدہ عرب امارات کو بھی حال ہی میں حوثیوں کے راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ جنہیں ملک میں امریکی فوجی اڈوں کی جانب سے چلائے جانے والے دفاعی نظام سے جزوی طور پر روک دیاگیا تھا۔
محکمۂ خارجہ نے مزید کہا کہ ''ممکنہ فروخت متحدہ عرب امارات کی خطے میں میزائل خطروں سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھائےگی ا اور امریکی فورسز پر انحصار کم ہوگا۔''
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'اے ایف پی' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔