امریکہ کے ایوانِ زیریں کی اسپیکر نینسی پلوسی کے دورۂ تائیوان پر چین نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اس کے خطرناک نتائج ہوں گے۔
نینسی پلوسی منگل کی شب تائیوان پہنچی تھیں اور وہ 1997 کے بعد تائیوان کا دورہ کرنے والی امریکہ کی پہلی اعلیٰ سرکاری شخصیت ہیں۔ اس سے قبل امریکی ایوانِ نمائندگان کے سابق اسپیکر نیٹ کنگ رچ نے 1997 میں تائیوان کا دورہ کیا تھا۔
پلوسی نے بدھ کو تائیوان کی پارلیمان سے بھی خطاب کیا۔وہ اپنے اس دورے کے دوران تائیوان کی صدر سائی لنگ وین سمیت انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں سے بھی ملاقاتیں کریں گی۔
پیلوسی نے تائیوان کی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کہا کہ "ہم دنیا کے آزاد ترین معاشروں میں سے ایک ہونے پر تائیوان کے معترف ہیں۔"
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین کا مقابلہ کرنے کے لیے الیکٹرانکس چپس کی صنعت کے لیے ہونے والی نئی امریکی قانون سازی سے تائیوان کے لیے زیادہ مواقع موجود ہیں۔
اس سے قبل پلوسی نے تائیوان کی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "ہم دوستی کے لیے تائیوان میں موجود ہیں اور ہم خطے میں امن کے خواہش مند ہیں۔"
پلوسی کے دورے پر چین ناراض
چین نے امریکی اعلیٰ سطح کے اس دورے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ نینسی پلوسی کا تائیوان کا یہ دورہ خطے میں امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ نے امریکی سفیر نکولس برنز کو منگل کی شب طلب کر کے احتجاج کیا اور خبردار کیا کہ امریکہ کو اس دورے کی قیمت چکانا پڑے گی۔
چین کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ "جو لوگ آگ سے کھیل رہے ہیں وہ فنا ہو جائیں گے۔"
دوسری جانب بیجنگ نے پلوسی کے دورے کے جواب میں تائیوان سے زرعی اجناس کی درآمد معطل کر دی ہے۔
گزشتہ ہفتے دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں شی چن پنگ نے خبردار کیا تھا کہ امریکہ تائیوان کے معاملے پر آگ سے کھیل رہا ہے۔ تاہم واشنگٹن کا مؤقف ہے کہ تائیوان سے متعلق اس کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
واضح رہے کہ چین تائیوان کو اپنے ملک کا حصہ قرار دیتا ہے اور اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ بزور طاقت تائیوان پر قبضہ کر لے گا۔ تاہم امریکہ نے پلوسی کے دورے کو بہانہ بنا کر تائیوان پر کسی بھی قسم کے حملے پر چین کو خبردار کیا ہے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر کے تائیوان پہنچنے کے بعد چین کی فوج نے تائیوان کے قریب فوجی مشقوں کا بھی اعلان کیا ہے۔
چین کی سرکاری نیوز ایجنسی 'شنہوا' کے مطابق تائیوان کے قریب لائیو فائر ڈرلز اور دیگر فوجی مشقیں جمعرات سے اتوار تک جاری رہیں گی۔
چین کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نینسی پلوسی کا دورۂ تائیوان چین کی خودمختاری و سالمیت کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
اس سے قبل چین کی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ ہائی الرٹ پر ہے اور پلوسی کے دورے کے جواب میں 'ٹارگٹڈ ملٹری آپریشن' کا ارادہ رکھتی ہے۔
چین کے اقدامات پر امریکی ردِ عمل
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے نینسی پلوسی کے تائیوان پہنچنے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ امریکہ چین کی دھمکیوں یا جنگی بیانات سے ڈرنے والا نہیں، پلوسی کا دورۂ تائیوان کسی بحران یا تنازع کو جنم دینے کے لیے نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم تائیوان کی مدد جاری رکھنے سمیت آزاد انڈو پیسفک کا دفاع کریں گے اور بیجنگ کے ساتھ بھی بات چیت کا عمل جاری رکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اپنی طاقت کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔ تاہم دونوں ملکوں کے تعلقات کا انحصار بیجنگ کے ردِ عمل پر ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے تائیوان کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن تائیوان کے دفاع کے امریکی قانون کے تحت وہ تائیوان کے ساتھ رابطوں کا پابند ہے۔
چین امریکی شخصیات کے دورۂ تائیوان کو آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والوں کی حمایت کے تناظر میں دیکھتا ہے۔ تاہم تائیوان کا اصرار ہے کہ تائیوان کے عوام ہی اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
تائیوان کی وزارتِ دفاع نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ چین کے 21 طیارے اس کی فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے اور بیجنگ ملک کیاہم بندرگاہوں اور شہروں کے قریب فوجی مشقیں کرنے کی دھمکیاں دیتا رہا ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں اداروں 'اے ایف پی' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔