امریکہ: سائبر حملے روکنے کے لیے چین سے مدد کی درخواست

سکیورٹی مذاکرات کے دوران دونوں ملکوں کے وفود نے مشترکہ طور پر تباہ کن سائبر حملوں کو ایک مہذب ملک کے بین الاقوامی طرزِ عمل کے منافی قرار دیا ہے۔

امریکہ نے شمالی کوریا کی جانب سے 'سونی انٹرٹینمنٹ پکچرز' پر ہونے والے سائبر حملے کی مشترکہ تحقیقات کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے چین سے اس معاملے پر مدد کی درخواست کی ہے۔

ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان حال ہی میں ہونے والے سکیورٹی مذاکرات کے دوران امریکی حکام نے چین سے درخواست کی ہے کہ وہ شمالی کوریا کی جانب سے امریکی اداروں پر ہونے والے سائبر حملوں کو روکنے میں مدد دے۔

اہلکار کے مطابق مذاکرات کے دوران دونوں ملکوں کے وفود نے مشترکہ طور پر تباہ کن سائبر حملوں کو ایک مہذب ملک کے بین الاقوامی طرزِ عمل کے منافی قرار دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے چین سے سائبر حملے روکنے میں مدد کی درخواست خاصی تعجب خیز ہے کیوں کہ واشنگٹن ماضی میں تواتر سے بیجنگ حکومت پر امریکی اداروں اور کمپنیوں کی سائبر جاسوسی اور ان پر سائبر حملوں کے الزامات عائد کرتا رہا ہے۔

شمالی کوریا کی حکومت نے 'سونی پکچرز' کے کمپیوٹر نظام پر ہونے والے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے امریکہ کو اس حملے کی مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔

گزشتہ ماہ کیے جانے والے اس سائبر حملے نے کمپنی کے زیرِ انتظام ہالی وڈ فلم اسٹوڈیو کے کمپیوٹر نظام کو بری طرح متاثر کیا تھا۔

سائبر حملے کے نتیجے میں 'سونی' کے 47 ہزار ملازمین اور اہم شخصیات کی نجی تفصیلات، ای میلز اور اسٹوڈیوز کی مستقبل میں آنے والے فلموں کی معلومات انٹرنیٹ پر جاری ہوگئی تھیں۔

ہیکرز نے فلم اسٹوڈیو کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے اپنی مزاحیہ فلم 'د ی انٹرویو' کی نمائش منسوخ نہ کی تو نہ صرف اس پر مزید حملے کیے جائیں گے بلکہ فلم دکھانے والے سنیما گھروں اور فلم بینوں کو بھی 'گیارہ ستمبر 2001ء' کی طرز کے حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔

مذکورہ فلم شمالی کوریا کی کمیونسٹ حکومت کے سربراہ کم جونگ ان کے قتل کی سازش پر بنائی گئی ہے جس پر عمل درآمد کے لیے 'سی آئی اے' دو صحافیوں کی خدمات حاصل کرتی ہے۔

اطلاعات ہیں کہ مزاحیہ فلم میں کمیونسٹ رہنما کا کر مذاق اڑایا گیا ہے اور انہیں مضحکہ خیزا نداز میں پیش کیا گیا ہے۔

امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے افسران نے رواں ہفتے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں قرار دیا تھا کہ گزشتہ ماہ 'سونی اسٹوڈیوز' کے کمپیوٹر سسٹم پر ہونے والے سائبر حملے میں شمالی کوریا کی حکومت بالواسطہ طور پر ملوث تھی۔

لیکن گزشتہ روز شمالی کوریا کی حکومت نے اپنے وضاحتی بیان میں حملے کو ایک "درست قدم" قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ وہ حملے میں ملوث نہ ہونے کے متعلق ثبوت امریکہ کو فراہم کرنے پر تیار ہے۔

پیانگ یانگ کی کمیونسٹ حکومت نے خبردار کیا تھا کہ اگر امریکہ نے سائبر حملے کی مشترکہ تحقیقات کی پیشکش قبول نہ کی تو اس کے "سنگین نتائج" برآمد ہوں گے۔

ہیکر کی دھمکیوں کے بعد 'سونی پکچرز' نے فلم کی ریلیز ملتوی کردی ہے جسے امریکہ بھر میں 25 دسمبر کو ریلیز کیا جاناتھا۔

تاہم اسٹوڈیو انتظامیہ نے وضاحت کی ہے کہ فلم کی نمائش اب بھی ممکن ہے اور دھمکیوں کے باعث سنیما گھروں کی جانب سے فلم دکھانے سے معذرت کے بعد کمپنی نمائش کے متبادل طریقوں پر غور کر رہی ہے۔