روس میں حزب اختلاف کے جیل میں بند رہنما ایلکسی نوالنی کو مبینہ طور پر زہر دیے جانے کے واقعے کا ایک سال پورا ہونے پر امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ برطانیہ کے ساتھ مل کر روس کی حکومت کے خلاف مزید پابندیاں عائد کر رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ جیسا کہ برطانیہ اور امریکہ نے توثیق کی ہے، ہم اگست 2020 میں مسٹر نوالنی کے قتل کی کوشش اور اس کے بعد جنوری 2021 میں روسی حکومت پر تنقید سے روکنے کے لئے انہیں جیل میں ڈالنے کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمارے آج کے اقدامات جن پر امریکی محکمہ خارجہ، محکمہ خزانہ، محکمہ انصاف اور محکمہ تجارت کے ذریعے عمل کیا جائے گا، یہ واضح پیغام ہے کہ کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے پرکوئی معافی نہیں ملے گی، اور اس میں ملوث افراد اور تنظیمیں سب شامل ہیں۔
بیان کے مطابق کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ناقابلِ قبول ہے اور بین الاقوامی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔ امریکہ روس سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے معاہدے 'کیمیکل ویپنزکنونشن' کے تحت اپنی ذمے داریاں پوری کرے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ آج کی کارروائی کے تحت امریکی محکمہ خارجہ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں پر کنٹرول اور تنازعوں کے خاتمے کے ایکٹ کے تحت روس پر مزید تعزیرات عائد کر رہا ہے۔اورنو روسی شہریوں اور چار اداروں کو نوالنی کو زہر دینے اور روس کے کیمیائی ہتھیار بنانے کے سلسلے میں نامزد کر رہا ہے۔
اسی دوران ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جرمن چانسلر اینگلا مرکیل اور روسی صدر ولادی میرپوٹن نے نوالنی سے جیل میں سلوک کے بارے میں انتہائی مختلف مؤقف بیان کیا۔
جرمن چانسلر انگلا مرکل نوالنی کو زہر دیے جانے کے واقعے کا ایک سال پورا ہونے پر ماسکو گئی تھیں۔
جرمن چانسلر مرکیل نے نوالنی کی رہائی کے مطالبے کا اعادہ کیا جبکہ روسی صدر پوٹن کی دلیل تھی کہ نوالنی کی سزا کا ان کی سیاسی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
واضح رہے نوالنی مہینوں جرمنی میں زیرِ علاج رہے اور روس واپس پہنچنے پر انہیں ڈھائی سال جیل کی سزا سنا دی گئی۔